1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:471
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
471 ـ حدثنا احمد، قال حدثنا ابن وہب، قال اخبرنی یونس بن یزید، عن ابن شہاب، حدثنی عبد اللہ بن کعب بن مالک، ان کعب بن مالک، اخبرہ انہ، تقاضى ابن ابی حدرد دینا لہ علیہ، فی عہد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی المسجد، فارتفعت اصواتہما حتى سمعہا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم وہو فی بیتہ، فخرج الیہما رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم حتى کشف سجف حجرتہ ونادى ” یا کعب بن مالک، یا کعب ”. قال لبیک یا رسول اللہ. فاشار بیدہ ان ضع الشطر من دینک. قال کعب قد فعلت یا رسول اللہ. قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ” قم فاقضہ ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : طائف مکہ سے کچھ میل کے فاصلہ پر مشہور قصبہ ہے۔ پہلی روایت میں حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے ان کو مسجدنبوی میں شوروغل کرنے پر جھڑکا اوربتلایا کہ تم لوگ باہر کے رہنے والے اورمسجد کے آداب سے ناواقف ہو اس لیے تم کو چھوڑدیتاہوں، کوئی مدینہ والا ایسی حرکت کرتا تو اسے بغیر سزادئیے نہ چھوڑتا۔ اس سے امام رحمۃ اللہ علیہ نے ثابت فرمایاکہ فضول شوروغل کرنا آداب مسجد کے خلاف ہے۔ دوسری روایت سے آپ نے ثابت فرمایاکہ تعلیم رشد وہدایت کے لیے اگر آواز بلند کی جائے تو یہ آداب مسجد کے خلاف نہیں ہے۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو بلاکر ان کونیک ہدایت فرمائی۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قرض خواہ مقروض کو جس قدر بھی رعایت دے سکتا ہے بشرطیکہ وہ مقروض نادار ہی ہو تو یہ عین رضائے الٰہی کا وسیلہ ہے۔ قرآن کریم کی بھی یہی ہدایت ہے۔ مگر مقروض کا بھی فرض ہے کہ جہاں تک ہوسکے پورا قرض ادا کرکے اس بوجھ سے اپنے آپ کو آزاد کرے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪