صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث:-501

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
94- بَابُ السُّتْرَةِ بِمَكَّةَ وَغَيْرِهَا:
باب: مکہ اور اس کے علاوہ دوسرے مقامات میں سترہ کا حکم۔
 

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:501

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَكَمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ فَصَلَّى بِالْبَطْحَاءِ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَنَصَبَ بَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةً وَتَوَضَّأَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ النَّاسُ يَتَمَسَّحُونَ بِوَضُوئِهِ”.
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
501 ـ حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا شعبة، عن الحكم، عن أبي جحيفة، قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهاجرة فصلى بالبطحاء الظهر والعصر ركعتين، ونصب بين يديه عنزة، وتوضأ، فجعل الناس يتمسحون بوضوئه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
501 ـ حدثنا سلیمان بن حرب، قال حدثنا شعبۃ، عن الحکم، عن ابی جحیفۃ، قال خرج رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بالہاجرۃ فصلى بالبطحاء الظہر والعصر رکعتین، ونصب بین یدیہ عنزۃ، وتوضا، فجعل الناس یتمسحون بوضویہ‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے حکم بن عیینہ سے، انہوں نے ابوحجیفہ سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس دوپہر کے وقت تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاء میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ گاڑ دیا گیا تھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی کو اپنے بدن پر لگا رہے تھے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سترہ کے مسئلہ میں مکہ اور دوسرے مقامات میں کوئی فرق نہیں۔ مسندعبدالرزاق میں ایک حدیث ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرام میں بغیر سترہ کے نماز پڑھتے تھے۔ امام بخاری نے اس حدیث کو ضعیف سمجھا ہے۔ بطحامکہ کی پتھریلی زمین کو کہتے ہیں۔ والغرض من ہذاالباب الرد علی من قال یجوز المرور دون السترۃ للطائفین للضرورۃ لالغیرہم جو لوگ کعبہ کے طواف کرنے والوں کو نمازیوں کے آگے سے گزرنے کے قائل ہیں۔ حضرت امام ر حمۃ اللہ علیہ یہ باب منعقدکرکے ان کا رد کرناچاہتے ہیں۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Juhaifa: Allah’s Apostle came out at midday and offered a two-rak`at Zuhr and `Asr prayers at Al-Batha and a short spear (or stick) was planted in front of him (as a Sutra). He performed ablution and the people took the remaining water left after his ablution and rubbed their bodies with it.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں