صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-523

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
2- بَابُ: {مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَلاَ تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ”اللہ پاک کی طرف رجوع کرنے والے (ہو جاؤ) اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ“۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّا مِنْ هَذَا الْحَيِّ مِنْ رَبِيعَةَ وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَمُرْنَا بِشَيْءٍ نَأْخُذْهُ عَنْكَ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ "آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، ‏‏‏‏‏‏الْإِيمَانِ بِاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَيَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْهَى عَنْ، ‏‏‏‏‏‏الدُّبَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَنْتَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُقَيَّرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّقِيرِ”.
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
523 ـ حدثنا قتيبة بن سعيد، قال حدثنا عباد ـ هو ابن عباد ـ عن أبي جمرة، عن ابن عباس، قال قدم وفد عبد القيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا إنا من هذا الحى من ربيعة، ولسنا نصل إليك إلا في الشهر الحرام، فمرنا بشىء نأخذه عنك، وندعو إليه من وراءنا‏.‏ فقال ‏”‏ آمركم بأربع، وأنهاكم عن أربع الإيمان بالله ـ ثم فسرها لهم شهادة أن لا إله إلا الله، وأني رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وأن تؤدوا إلى خمس ما غنمتم، وأنهى عن الدباء والحنتم والمقير والنقير ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
523 ـ حدثنا قتیبۃ بن سعید، قال حدثنا عباد ـ ہو ابن عباد ـ عن ابی جمرۃ، عن ابن عباس، قال قدم وفد عبد القیس على رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقالوا انا من ہذا الحى من ربیعۃ، ولسنا نصل الیک الا فی الشہر الحرام، فمرنا بشىء ناخذہ عنک، وندعو الیہ من وراءنا‏.‏ فقال ‏”‏ امرکم باربع، وانہاکم عن اربع الایمان باللہ ـ ثم فسرہا لہم شہادۃ ان لا الہ الا اللہ، وانی رسول اللہ، واقام الصلاۃ، وایتاء الزکاۃ، وان تودوا الى خمس ما غنمتم، وانہى عن الدباء والحنتم والمقیر والنقیر ‏”‏‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد بن عباد بصریٰ نے، اور یہ عباد کے لڑکے ہیں، ابوجمرہ (نصر بن عمران) کے ذریعہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ ہم اس ربیعہ قبیلہ سے ہیں اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلمکی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی بات کا ہمیں حکم دیجیئے، جسے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلمسے سیکھ لیں اور اپنے پیچھے رہنے والے دوسرے لوگوں کو بھی اس کی دعوت دے سکیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، پہلے اللہ پر ایمان لانے کا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بیان فرمائی کہ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اور دوسرے نماز قائم کرنے کا، تیسرے زکوٰۃ دینے کا، اور چوتھے جو مال تمہیں غنیمت میں ملے، اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرنے کا اور تمہیں میں تونبڑی حنتم، قسار اور نقیر کے استعمال سے روکتا ہوں۔ (نوٹ: یہ تمام برتن شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے)۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : وفدعبدالقیس پہلے 6 ھ میں پھر فتح مکہ کے سال حاضر خدمت نبوی ہواتھا۔ حرمت والے مہینے رجب، ذی القعدہ، ذی الحجہ اورمحرم ہیں۔ ان میں اہل عرب لڑائی موقوف کردیتے اورہر طرف امن و امان ہوجایا کرتا تھا۔اس لیے یہ وفد ان ہی مہینوں میں حاضر ہوسکتاتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ارکان اسلام کی تعلیم فرمائی اورشراب سے روکنے کے لیے ان برتنوں سے بھی روک دیا جن میں اہل عرب شراب تیارکرتے تھے۔ حنتم ( سبز رنگ کی مرتبان جیسی گھڑیا جس پر روغن لگاہوا ہوتاتھا ) اورقسار ( ایک قسم کا تیل جو بصرہ سے لایا جاتا تھا، لگے ہوئے برتن ) اورنقیر ( کھجور کی جڑکھود کر برتن کی طرح بنایا جاتاتھا ) 
باب میں آیت کریمہ لانے سے مقصود یہ ہے کہ نماز ایمان میں داخل ہے اورتوحید کے بعد یہ دین کا اہم رکن ہے اس آیت سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جوبے نمازی کوکافر کہتے ہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Ibn `Abbas: "Once a delegation of `Abdul Qais came to Allah’s Apostle and said, "We belong to such and such branch of the tribe of Rab’a [??] and we can only come to you in the sacred months. Order us to do something good so that we may (carry out) take it from you and also invite to it our people whom we have left behind (at home).” The Prophet said, ” I order you to do four things and forbid you from four things. (The first four are as follows): -1. To believe in Allah. (And then he: explained it to them i.e.) to testify that none has the right to be worshipped but Allah and (Muhammad) am Allah’s Apostle -2. To offer prayers perfectly (at the stated times): -3. To pay Zakat (obligatory charity) -4. To give me Khumus (The other four things which are forbidden are as follows): -1. Dubba -2. Hantam -3. Muqaiyat [??] -4. Naqir (all these are utensils used for the preparation of alcoholic drinks).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں