1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:540
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
540 ـ حدثنا ابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال اخبرنی انس بن مالک، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم خرج حین زاغت الشمس فصلى الظہر، فقام على المنبر، فذکر الساعۃ، فذکر ان فیہا امورا عظاما ثم قال ” من احب ان یسال عن شىء فلیسال، فلا تسالونی عن شىء الا اخبرتکم ما دمت فی مقامی ہذا ”. فاکثر الناس فی البکاء، واکثر ان یقول ” سلونی ”. فقام عبد اللہ بن حذافۃ السہمی فقال من ابی قال ” ابوک حذافۃ ”. ثم اکثر ان یقول ” سلونی ”. فبرک عمر على رکبتیہ فقال رضینا باللہ ربا، وبالاسلام دینا، وبمحمد نبیا. فسکت ثم قال ” عرضت على الجنۃ والنار انفا فی عرض ہذا الحایط فلم ار کالخیر والشر ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : یہ حدیث مختصرکتاب العلم میں بھی گزر چکی ہے۔ لفظ خرج حین زاغت الشمس سے ترجمہ باب نکلتاہے کہ ظہر کی نماز کا وقت سورج ڈھلتے ہی شروع ہوجاتاہے۔ اس حدیث میں کچھ سوال وجواب کا بھی ذکر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر لگی تھی کہ منافق لوگ امتحان کے طور پر آپ سے کچھ پوچھنا چاہتے ہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا اورفرمایا کہ جو تم چاہو مجھ سے پوچھو۔ عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو لوگ کسی اورکا بیٹا کہتے تھے۔ لہٰذا انھوں نے تحقیق چاہی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب سے خوش ہوئے۔ لوگ آپ کی خفگی دیکھ کر خوف سے رونے لگے کہ اب خدا کا عذاب آئے گا یا جنت ودوزخ کا ذکر سن کر رونے لگے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے آپ کا غصہ معلوم کرکے وہ الفاظ کہے جن سے آپ کا غصہ جاتا رہا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪