صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-541

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
11- بَابُ وَقْتِ الظُّهْرِ عِنْدَ الزَّوَالِ:
باب: اس بیان میں کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے پر ہے۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِى الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ ، ” كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصُّبْحَ ، وَأَحَدُنَا يَعْرِفُ جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ فِيهَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ ، وَيُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ ، وَأَحَدُنَا يَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَرْجَعَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ ، وَلَا يُبَالِي بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ ، ثُمَّ قَالَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ ” ، وَقَالَ مُعَاذٌ : قَالَ شُعْبَةُ : لَقِيتُهُ مَرَّةً ، فَقَالَ : أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
541 ـ حدثنا حفص بن عمر، قال حدثنا شعبة، عن أبي المنهال، عن أبي برزة، كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الصبح وأحدنا يعرف جليسه، ويقرأ فيها ما بين الستين إلى المائة، ويصلي الظهر إذا زالت الشمس، والعصر وأحدنا يذهب إلى أقصى المدينة ثم يرجع والشمس حية، ونسيت ما قال في المغرب، ولا يبالي بتأخير العشاء إلى ثلث الليل‏.‏ ثم قال إلى شطر الليل‏.‏ وقال معاذ قال شعبة ثم لقيته مرة فقال أو ثلث الليل‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
541 ـ حدثنا حفص بن عمر، قال حدثنا شعبۃ، عن ابی المنہال، عن ابی برزۃ، کان النبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلی الصبح واحدنا یعرف جلیسہ، ویقرا فیہا ما بین الستین الى المایۃ، ویصلی الظہر اذا زالت الشمس، والعصر واحدنا یذہب الى اقصى المدینۃ ثم یرجع والشمس حیۃ، ونسیت ما قال فی المغرب، ولا یبالی بتاخیر العشاء الى ثلث اللیل‏.‏ ثم قال الى شطر اللیل‏.‏ وقال معاذ قال شعبۃ ثم لقیتہ مرۃ فقال او ثلث اللیل‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ابوالمنہال کی روایت سے، انہوں نے ابوبرزہ (فضلہ بن عبید رضی اللہ عنہ) سے، انہوں نے کہا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب ہم اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان لیتے تھے۔ صبح کی نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا۔ اور عصر کی نماز اس وقت کہ ہم مدینہ منورہ کی آخری حد تک (نماز پڑھنے کے بعد) جاتے لیکن سورج اب بھی تیز رہتا تھا۔ نماز مغرب کا انس رضی اللہ عنہ نے جو وقت بتایا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کو تہائی رات تک دیر کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، پھر ابوالمنہال نے کہا کہ آدھی رات تک (مؤخر کرنے میں) کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ اور معاذ نے کہا کہ شعبہ نے فرمایا کہ پھر میں دوبارہ ابوالمنہال سے ملا تو انہوں نے فرمایا یا تہائی رات تک۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]


English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Al-Minhal: Abu Barza said, "The Prophet used to offer the Fajr (prayer) when one could recognize the person sitting by him (after the prayer) and he used to recite between 60 to 100 Ayat (verses) of the Qur’an. He used to offer the Zuhr prayer as soon as the sun declined (at noon) and the `Asr at a time when a man might go and return from the farthest place in Medina and find the sun still hot. (The sub-narrator forgot what was said about the Maghrib). He did not mind delaying the `Isha prayer to one third of the night or the middle of the night.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں