صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-599

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
39- بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ السَّمَرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ:
باب: عشاء کی نماز کے بعد «سمر» یعنی دنیا کی باتیں کرنا مکروہ ہے۔

السمر فی الفقه والخير بعد العشاء السامر والجمع السمار والسامر ﻫﻬﻨﺎ في موضع الجمع و أصل السمر ضؤلون القمر و کانوا يتحدثون فيه.
‏‏‏‏ «سامر» کا لفظ جو قرآن میں ہے «سمر» ہی سے نکلا ہے۔ اس کی جمع «سمار» ہے اور لفظ «سامر» اس آیت میں جمع کے معنی میں ہے۔ «سمر»اصل میں چاند کی روشنی کو کہتے ہیں، اہل عرب چاندنی راتوں میں گپ شپ کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الْمِنْهَالِ ، قَالَ : انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَقَالَ لَهُ : أَبِي حَدِّثْنَا ، ” كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ؟ قَالَ : كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ وَهِيَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعَصْرَ ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى أَهْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ ، قَالَ : وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ ، قَالَ : وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا ، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
599 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا يحيى، قال حدثنا عوف، قال حدثنا أبو المنهال، قال انطلقت مع أبي إلى أبي برزة الأسلمي فقال له أبي حدثنا كيف، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المكتوبة قال كان يصلي الهجير وهى التي تدعونها الأولى حين تدحض الشمس، ويصلي العصر، ثم يرجع أحدنا إلى أهله في أقصى المدينة والشمس حية، ونسيت ما قال في المغرب‏.‏ قال وكان يستحب أن يؤخر العشاء‏.‏ قال وكان يكره النوم قبلها والحديث بعدها، وكان ينفتل من صلاة الغداة حين يعرف أحدنا جليسه، ويقرأ من الستين إلى المائة‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
599 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا یحیى، قال حدثنا عوف، قال حدثنا ابو المنہال، قال انطلقت مع ابی الى ابی برزۃ الاسلمی فقال لہ ابی حدثنا کیف، کان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یصلی المکتوبۃ قال کان یصلی الہجیر وہى التی تدعونہا الاولى حین تدحض الشمس، ویصلی العصر، ثم یرجع احدنا الى اہلہ فی اقصى المدینۃ والشمس حیۃ، ونسیت ما قال فی المغرب‏.‏ قال وکان یستحب ان یوخر العشاء‏.‏ قال وکان یکرہ النوم قبلہا والحدیث بعدہا، وکان ینفتل من صلاۃ الغداۃ حین یعرف احدنا جلیسہ، ویقرا من الستین الى المایۃ‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، کہا ہم سے عوف اعرابی نے، کہا کہ ہم سے ابوالمنہال سیار بن سلامہ نے، انہوں نے کہا کہ` میں اپنے باپ سلامہ کے ساتھ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ان سے میرے والد صاحب نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازیں کس طرح (یعنی کن کن اوقات میں) پڑھتے تھے۔ ہم سے اس کے بارے میں بیان فرمائیے۔ انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم «هجير» (ظہر) جسے تم صلوٰۃ اولیٰ کہتے ہو سورج ڈھلتے ہی پڑھتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عصر پڑھنے کے بعد کوئی بھی شخص اپنے گھر واپس ہوتا اور وہ بھی مدینہ کے سب سے آخری کنارہ پر تو سورج ابھی صاف اور روشن ہوتا۔ مغرب کے بارے میں آپ نے جو کچھ بتایا مجھے یاد نہیں رہا۔ اور فرمایا کہ عشاء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تاخیر پسند فرماتے تھے۔ اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات کرنے کو پسند نہیں کرتے تھے۔ صبح کی نماز سے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوتے تو ہم اپنے قریب بیٹھے ہوئے دوسرے شخص کو پہچان لیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے تھے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu-l-Minhal: My father and I went to Abi Barza Al-Aslami and my father said to him, "Tell us how Allah’s Apostle used to offer the compulsory congregational prayers.” He said, "He used to pray the Zuhr prayer, which you call the first prayer, as the sun declined at noon, the `Asr at a time when one of US could go to his family at the farthest place in Medina while the sun was still hot. (The narrator forgot what Abu Barza had said about the Maghrib prayer), and the Prophet preferred to pray the `Isha’ late and disliked to sleep before it or talk after it. And he used to return after finishing the morning prayer at such a time when it was possible for one to recognize the person sitting by his side and he (the Prophet) used to recite 60 to 100 ‘Ayat’ (verses) of the Qur’an in it.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں