صحیح بخاری جلد اول :مواقیت الصلوات (اوقات نماز کا بیان) : حدیث:-600

كتاب مواقيت الصلاة
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
THE BOOK OF THE TIMES OF AS-SALAT (THE PRAYERS) AND ITS SUPERIORITY.
40- بَابُ السَّمَرِ فِي الْفِقْهِ وَالْخَيْرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ:
باب: اس بارے میں کہ مسئلے مسائل کی باتیں اور نیک باتیں عشاء کے بعد بھی کرنا درست ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، قال : انْتَظَرْنَا الْحَسَنَ ، وَرَاثَ عَلَيْنَا حَتَّى قَرُبْنَا مِنْ وَقْتِ قِيَامِهِ فَجَاءَ ، فَقَالَ : دَعَانَا جِيرَانُنَا هَؤُلَاءِ ، ثُمَّ قَالَ : قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : انتَظَرْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى كَانَ شَطْرُ اللَّيْلِ يَبْلُغُهُ ، فَجَاءَ فَصَلَّى لَنَا ثُمَّ خَطَبَنَا ، فَقَالَ : ” أَلَا إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا ثُمَّ رَقَدُوا ، وَإِنَّكُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ ” ، قَالَ الْحَسَنُ : وَإِنَّ الْقَوْمَ لَا يَزَالُونَ بِخَيْرٍ مَا انْتَظَرُوا الْخَيْرَ ، قَالَ قُرَّةُ : هُوَ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
600 ـ حدثنا عبد الله بن الصباح، قال حدثنا أبو علي الحنفي، حدثنا قرة بن خالد، قال انتظرنا الحسن وراث علينا حتى قربنا من وقت قيامه، فجاء فقال دعانا جيراننا هؤلاء‏.‏ ثم قال قال أنس نظرنا النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة حتى كان شطر الليل يبلغه، فجاء فصلى لنا، ثم خطبنا فقال ‏”‏ ألا إن الناس قد صلوا ثم رقدوا، وإنكم لم تزالوا في صلاة ما انتظرتم الصلاة ‏”‏‏.‏ قال الحسن وإن القوم لا يزالون بخير ما انتظروا الخير‏.‏ قال قرة هو من حديث أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
600 ـ حدثنا عبد اللہ بن الصباح، قال حدثنا ابو علی الحنفی، حدثنا قرۃ بن خالد، قال انتظرنا الحسن وراث علینا حتى قربنا من وقت قیامہ، فجاء فقال دعانا جیراننا ہولاء‏.‏ ثم قال قال انس نظرنا النبی صلى اللہ علیہ وسلم ذات لیلۃ حتى کان شطر اللیل یبلغہ، فجاء فصلى لنا، ثم خطبنا فقال ‏”‏ الا ان الناس قد صلوا ثم رقدوا، وانکم لم تزالوا فی صلاۃ ما انتظرتم الصلاۃ ‏”‏‏.‏ قال الحسن وان القوم لا یزالون بخیر ما انتظروا الخیر‏.‏ قال قرۃ ہو من حدیث انس عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعلی عبیداللہ حنفی نے، کہا ہم سے قرہ بن خالد سدوسی نے، انہوں نے کہا کہ` ایک دن حسن بصری رحمہ اللہ نے بڑی دیر کی۔ اور ہم آپ کا انتظار کرتے رہے۔ جب ان کے اٹھنے کا وقت قریب ہو گیا تو آپ آئے اور (بطور معذرت) فرمایا کہ میرے ان پڑوسیوں نے مجھے بلا لیا تھا (اس لیے دیر ہو گئی) پھر بتلایا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ ہم ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے۔ تقریباً آدھی رات ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔ اس کے بعد خطبہ دیا۔ پس آپ نے فرمایا کہ دوسروں نے نماز پڑھ لی اور سو گئے۔ لیکن تم لوگ جب تک نماز کے انتظار میں رہے ہو گویا نماز ہی کی حالت میں رہے ہو۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر لوگ کسی خیر کے انتظار میں بیٹھے رہیں تو وہ بھی خیر کی حالت ہی میں ہیں۔ قرہ بن خالد نے کہا کہ حسن کا یہ قول بھی انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کا ہے جو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ترمذی نے حضرت عمررضی اللہ عنہ کی ایک حدیث روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ رات میں مسلمانوں کے معاملات کے بارے میں گفتگو فرمایا کرتے تھے۔ اورمیں بھی اس میں شریک رہتا تھا۔ یعنی اگرچہ عام حالات میں عشاءکے بعد سوجاناچاہئیے۔ لیکن اگر کوئی کار خیر پیش آجائے یاعلمی ودینی کوئی کام کرنا ہو تو عشاءکے بعد جاگنے میں بشرطیکہ صبح کی نماز چھوٹنے کا خطرہ نہ ہو کوئی مضائقہ نہیں۔ امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا معمول تھا کہ روزانہ رات میں تعلیم کے لیے مسجد میں بیٹھا کرتے تھے لیکن آج آنے میں دیر کی اوراس وقت آئے جب یہ تعلیمی مجلس حسب معمول ختم ہوجانی چاہئیے تھی۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اس کے بعد لوگوں کو نصیحت کی اور فرمایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دیرمیں نمازپڑھائی اور یہ فرمایا۔ یہ حدیث دوسری سندوں کے ساتھ پہلے بھی گزر چکی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عشاء بعد دین اور بھلائی کی باتیں کرنا ممنوع نہیں ہے۔ 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Qurra bin Khalid: Once he waited for Al-Hasan and he did not show up till it was about the usual time for him to start his speech; then he came and apologized saying, "Our neighbors invited us.” Then he added, "Narrated Anas, ‘Once we waited for the Prophet till it was midnight or about midnight. He came and led the prayer, and after finishing it, he addressed us and said, ‘All the people prayed and then slept and you had been in prayer as long as you were waiting for it.” Al-Hasan said, "The people are regarded as performing good deeds as long as they are waiting for doing good deeds.” Al-Hasan’s statement is a portion of Anas’s [??] Hadith from the Prophet .

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں