Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-647

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

30- بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ:
باب: نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔
(30) Chapter. Superiority of the congregational Salat (prayer).
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ تُضَعَّفُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَفِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ ضِعْفًا ، وَذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رُفِعَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ ، فَإِذَا صَلَّى لَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَيْهِ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ ، اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ ، وَلَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرَ الصَّلَاةَ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
647 ـ حدثنا موسى بن إسماعيل، قال حدثنا عبد الواحد، قال حدثنا الأعمش، قال سمعت أبا صالح، يقول سمعت أبا هريرة، يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ صلاة الرجل في الجماعة تضعف على صلاته في بيته وفي سوقه خمسا وعشرين ضعفا، وذلك أنه إذا توضأ فأحسن الوضوء، ثم خرج إلى المسجد لا يخرجه إلا الصلاة، لم يخط خطوة إلا رفعت له بها درجة، وحط عنه بها خطيئة، فإذا صلى لم تزل الملائكة تصلي عليه ما دام في مصلاه اللهم صل عليه، اللهم ارحمه‏.‏ ولا يزال أحدكم في صلاة ما انتظر الصلاة ‏”‏‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
647 ـ حدثنا موسى بن اسماعیل، قال حدثنا عبد الواحد، قال حدثنا الاعمش، قال سمعت ابا صالح، یقول سمعت ابا ہریرۃ، یقول قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ صلاۃ الرجل فی الجماعۃ تضعف على صلاتہ فی بیتہ وفی سوقہ خمسا وعشرین ضعفا، وذلک انہ اذا توضا فاحسن الوضوء، ثم خرج الى المسجد لا یخرجہ الا الصلاۃ، لم یخط خطوۃ الا رفعت لہ بہا درجۃ، وحط عنہ بہا خطییۃ، فاذا صلى لم تزل الملایکۃ تصلی علیہ ما دام فی مصلاہ اللہم صل علیہ، اللہم ارحمہ‏.‏ ولا یزال احدکم فی صلاۃ ما انتظر الصلاۃ ‏”‏‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوصالح سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز گھر میں یا بازار میں پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ بہتر ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جب ایک شخص وضو کرتا ہے اور اس کے تمام آداب کو ملحوظ رکھ کر اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر مسجد کا راستہ پکڑتا ہے اور سوا نماز کے اور کوئی دوسرا ارادہ اس کا نہیں ہوتا، تو ہر قدم پر اس کا ایک درجہ بڑھتا ہے اور ایک گناہ معاف کیا جاتا ہے اور جب نماز سے فارغ ہو جاتا ہے تو فرشتے اس وقت تک اس کے لیے برابر دعائیں کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنے مصلے پر بیٹھا رہے۔ کہتے ہیں «اللهم صل عليه،‏‏‏‏ اللهم ارحمه‏» اے اللہ! اس پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔ اے اللہ! اس پر رحم کر اور جب تک تم نماز کا انتظار کرتے رہو گویا تم نماز ہی میں مشغول ہو۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں پچیس درجہ اورابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ستائیس درجہ ثواب باجماعت نماز میں بتایاگیا ہے۔ بعض محدثین نے یہ بھی لکھاہے کہ ابن عمررضی اللہ عنہما کی روایت زیادہ قوی ہے۔ اس لیے عدد سے متعلق اس روایت کو ترجیح ہوگی۔ لیکن اس سلسلے میں زیادہ صحیح مسلک یہ ہے کہ دونوں کو صحیح تسلیم کیا جائے۔ باجماعت نماز بذات خود واجب یاسنت مؤکدہ ہے۔ ایک فضیلت کی وجہ تو یہی ہے۔ پھر باجماعت نماز پڑھنے والوں کے اخلاص وتقویٰ میں بھی تفاوت ہوگا اور ثواب بھی اسی کے مطابق کم وبیش ملے گا۔ اس کے علاوہ کلام عرب میں یہ اعداد کثرت کے اظہار کے موقع پر بولے جاتے ہیں۔ گویا مقصود صرف ثواب کی زیادتی کوبتانا تھا۔ ( تفہیم البخاری ) 
ابن دقیق العید کہتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ مسجد میں جماعت سے نمازادا کرنا گھروں اوربازاروں میں نماز پڑھنے سے پچیس گنا زیادہ ثواب رکھتاہے گوبازار یاگھر میں جماعت سے نماز پڑھے، حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں گھر میں اوربازار میں نماز پڑھنے سے وہاں اکیلے پڑھنا مراد ہے۔ واللہ اعلم۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Huraira: Allah’s Apostle said, "The reward of the prayer offered by a person in congregation is twenty five times greater than that of the prayer offered in one’s house or in the market (alone). And this is because if he performs ablution and does it perfectly and then proceeds to the mosque with the sole intention of praying, then for every step he takes towards the mosque, he is upgraded one degree in reward and his one sin is taken off (crossed out) from his accounts (of deeds). When he offers his prayer, the angels keep on asking Allah’s Blessings and Allah’s forgiveness for him as long as he is (staying) at his Musalla. They say, ‘O Allah! Bestow Your blessings upon him, be Merciful and kind to him.’ And one is regarded in prayer as long as one is waiting for the prayer.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں