Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-656

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

33- بَابُ احْتِسَابِ الآثَارِ:
باب: (جماعت کے لیے) ہر ہر قدم پر ثواب ملنے کا بیان۔
(33) Chapter. Every step towards good deeds is rewarded.
وَقَالَ مُجَاهِدٌ فِي قَوْلِهِ : وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ، قَالَ خُطَاهُمْ ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ : أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ ، حَدَّثَنِي أَنَسٌ ، أَنَّ بَنِي سَلِمَةَ أَرَادُوا أَنْ يَتَحَوَّلُوا عَنْ مَنَازِلِهِمْ فَيَنْزِلُوا قَرِيبًا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْرُوا الْمَدِينَةَ ، فَقَالَ : أَلَا تَحْتَسِبُونَ آثَارَكُمْ ؟ قَالَ مُجَاهِدٌ : خُطَاهُمْ آثَارُهُمْ أَنْ يُمْشَى فِي الْأَرْضِ بِأَرْجُلِهِمْ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
656 ـ وقال ابن أبي مريم أخبرنا يحيى بن أيوب، حدثني حميد، حدثني أنس، أن بني سلمة، أرادوا أن يتحولوا، عن منازلهم، فينزلوا قريبا من النبي صلى الله عليه وسلم قال فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يعروا ‏{‏المدينة‏}‏ فقال ‏”‏ ألا تحتسبون آثاركم ‏”‏‏.‏ قال مجاهد خطاهم آثارهم أن يمشى في الأرض بأرجلهم‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
656 ـ وقال ابن ابی مریم اخبرنا یحیى بن ایوب، حدثنی حمید، حدثنی انس، ان بنی سلمۃ، ارادوا ان یتحولوا، عن منازلہم، فینزلوا قریبا من النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال فکرہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ان یعروا ‏{‏المدینۃ‏}‏ فقال ‏”‏ الا تحتسبون اثارکم ‏”‏‏.‏ قال مجاہد خطاہم اثارہم ان یمشى فی الارض بارجلہم‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

‏‏‏‏´اور ابن ابی مریم نے بیان میں یہ زیادہ کہا ہے کہ` مجھے یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنو سلمہ والوں نے یہ ارادہ کیا کہ اپنے مکان (جو مسجد سے دور تھے) چھوڑ دیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ رہیں۔ (تاکہ باجماعت کے لیے مسجد نبوی کا ثواب حاصل ہو) لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کا اجاڑ دینا برا معلوم ہوا۔ آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے قدموں کا ثواب نہیں چاہتے؟ مجاہد نے کہا (سورۃ یٰسین میں) «وآثارهم» سے قدم مراد ہیں۔ یعنی زمین پر چلنے سے پاؤں کے نشانات۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : مدینہ کے قرب وجوار میں جومسلمان رہتے تھے ان کی آرزو تھی کہ وہ مسجدنبوی کے قریب شہر میں سکونت اختیار کرلیں۔ لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت نہیں دی اور فرمایا کہ تم لوگ جتنی دور سے چل چل کر آؤ گے اور یہاں نماز باجماعت ادا کرو گے ہر ہرقدم نیکیوں میں شمار کیا جائے گا۔ سورۃ یٰسین کی آیت کریمہ: انانحن نحی الموتیٰ ونکتب ماقدموا و آثارہم میں اللہ نے اسی عام اصول کو بیان فرمایا ہے کہ انسان کا ہروہ قدم بھی لکھا جاتا ہے جو وہ اٹھاتا ہے۔ اگر قدم نیکی کے لیے ہے تو وہ نیکیوں میں لکھا جائے گا اور اگر برائی کے لیے کوئی قدم اٹھا رہا ہے تو وہ برائیوں میں لکھا جائے گا۔ مجاہد کے قول کو عبدبن حمید نے موصولاً روایت کیا ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Mujahid said: "Regarding Allah’s Statement: "We record that which they have sent before (them), and their traces” (36.12). ‘Their traces’ means ‘their steps.’ ” And Anas said that the people of Bani Salima wanted to shift to a place near the Prophet but Allah’s Apostle disliked the idea of leaving their houses uninhabited and said, "Don’t you think that you will get the reward for your footprints.” Mujahid said, "Their foot prints mean their foot steps and their going on foot.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں