1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:660
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
660 ـ حدثنا محمد بن بشار، قال حدثنا یحیى، عن عبید اللہ، قال حدثنی خبیب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابی ہریرۃ، عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ” سبعۃ یظلہم اللہ فی ظلہ یوم لا ظل الا ظلہ الامام العادل، وشاب نشا فی عبادۃ ربہ، ورجل قلبہ معلق فی المساجد، ورجلان تحابا فی اللہ اجتمعا علیہ وتفرقا علیہ، ورجل طلبتہ امراۃ ذات منصب وجمال فقال انی اخاف اللہ. ورجل تصدق اخفى حتى لا تعلم شمالہ ما تنفق یمینہ، ورجل ذکر اللہ خالیا ففاضت عیناہ ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : علامہ ابوشامہ عبدالرحمن بن اسماعیل نے ان سات خوش نصیبوں کا ذکر ان شعروں میں منظوم فرمایاہے
یظلہم اللہ الکریم بظلہ
محب عفیف ناشی متصدق
باک مصل و الامام بعدلہ
ان سات کے علاوہ بھی اوربہت سے نیک اعمال ہیں۔ جن کے بجالانے والوں کو سایہ عرش عظیم کی بشارت دی گئی ہے۔
حدیث کے لفظ قلبہ معلق فی المساجد ( یعنی وہ نمازی جس کا دل مسجد سے لٹکا ہوا رہتاہو ) سے باب کا مقصد ثابت ہوتاہے۔ باقی ان ساتوں پر تبصرہ کیاجائے تو دفاتر بھی ناکافی ہیں۔ متصدق کے بارے میں مسنداحمد میں ایک حدیث مرفوعاً حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں مذکور ہے کہ فرشتوں نے کہا یااللہ! تیری کائنات میں کوئی مخلوق پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط ہے؟ اللہ نے فرمایا ہاں لوہا ہے۔ پھر پوچھا کہ کوئی مخلوق لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے فرمایا کہ ہاں آگ ہے جو لوہے کو بھی پانی بنادیتی ہے۔ پھر پوچھا پروردگار کوئی چیز آگ سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ فرمایا ہاں پانی ہے جو آگ کو بھی بجھا دیتا ہے۔ پھر پوچھا الٰہی کوئی چیز پانی سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں ہوا ہے جو پانی کو بھی خشک کردیتی ہے، پھر پوچھا کہ یااللہ! کوئی چیز ہوا سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں آدم کا وہ بیٹا جس نے اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ کیاصدقہ کیا۔
حدیث مذکورہ میں جن سات خوش نصیبوں کا ذکر کیا گیا ہے، اس سے مخصوص طور پر مردوں ہی کو نہ سمجھنا چاہئیے۔ بلکہ عورتیں بھی اس شرف میں داخل ہوسکتی ہیں اورساتوں وصفوںمیں سے ہر ہر وصف اس عور ت پر بھی صادق آسکتاہے جس کے اندر وہ خوبی پیدا ہو۔ مثلاً ساتواں امام عادل ہے۔ اس میں وہ عورت بھی داخل ہے جو اپنے گھر کی ملکہ ہے اور اپنے ماتحتوں پر عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کرتی ہے۔ اپنے جملہ متعلقین میں سے کسی کی حق تلفی نہیں کرتی، نہ وہ کسی کی رو رعایت کرتی ہے بلکہ ہمہ وقت عدل و انصاف کو مقدم رکھتی ہے وعلی ہذاالقیاس۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪