Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-724

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

75- بَابُ إِثْمِ مَنْ لَمْ يُتِمَّ الصُّفُوفَ:
باب: اس بارے میں کہ صفیں پوری نہ کرنے والوں کا گناہ۔
(75) Chapter. The sin of a person who does not complete the rows (who is out of alignment) for the prayer.

.

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ ، عَنْبُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ ، فَقِيلَ لَهُ : ” مَا أَنْكَرْتَ مِنَّا مُنْذُ يَوْمِ عَهِدْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا أَنْكَرْتُ شَيْئًا ، إِلَّا أَنَّكُمْ لَا تُقِيمُونَ الصُّفُوفَ ” ، وَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ قَدِمَ عَلَيْنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْمَدِينَةَ بِهَذَا .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
724 ـ حدثنا معاذ بن أسد، قال أخبرنا الفضل بن موسى، قال أخبرنا سعيد بن عبيد الطائي، عن بشير بن يسار الأنصاري، عن أنس بن مالك، أنه قدم المدينة فقيل له ما أنكرت منا منذ يوم عهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ما أنكرت شيئا إلا أنكم لا تقيمون الصفوف‏.‏ وقال عقبة بن عبيد عن بشير بن يسار قدم علينا أنس بن مالك المدينة بهذا‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
724 ـ حدثنا معاذ بن اسد، قال اخبرنا الفضل بن موسى، قال اخبرنا سعید بن عبید الطایی، عن بشیر بن یسار الانصاری، عن انس بن مالک، انہ قدم المدینۃ فقیل لہ ما انکرت منا منذ یوم عہدت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال ما انکرت شییا الا انکم لا تقیمون الصفوف‏.‏ وقال عقبۃ بن عبید عن بشیر بن یسار قدم علینا انس بن مالک المدینۃ بہذا‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضل بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن عبید طائی نے بیان کیا بشیر بن یسار انصاری سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ` جب وہ (بصرہ سے) مدینہ آئے، تو آپ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک اور ہمارے اس دور میں آپ نے کیا فرق پایا۔ فرمایا کہ اور تو کوئی بات نہیں صرف لوگ صفیں برابر نہیں کرتے۔ اور عقبہ بن عبید نے بشیر بن یسار سے یوں روایت کیا کہ انس رضی اللہ عنہ ہمارے پاس مدینہ تشریف لائے۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث لاکر صف برابر کرنے کا وجوب ثابت کیا ہے کیوں کہ سنت کے ترک کو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خلاف کرنا نہیں کہہ سکتے، اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کرنا بموجب نص قرآنی باعث عذاب ہے۔ فلیحذر الذین یخالفون عن امرہ ان تصیبہم فتنۃ او یصیبہم عذاب الیم ( النور:63 ) تسہیل القاری میں ہے کہ ہمارے زمانہ میں لوگوں نے سنت کے موافق صفیں برابر کرنا چھوڑ دی ہیں کہیں تو ایسا ہوتا ہے کہ آگے پیچھے بے ترتیب کھڑے ہوتے ہیں کہیں برابر بھی کرتے ہیں تو مونڈھے سے مونڈھا اور ٹخنے سے ٹخنہ نہیں ملاتے۔ بلکہ ایسا کرنے کو نازیبا جانتے ہیں۔ خدا کی مار ان کی عقل اور تہذیب پر۔ نمازی لوگ پروردگار کی فوجیں ہیں۔ فوج میں جو کوئی قاعدے کی پابندی نہ کرے وہ سزائے سخت کے قابل ہوتا ہے۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم  

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated Anas bin Malik: I arrived at Medina and was asked whether I found any change since the days of Allah’s Apostle. I said, "I have not found any change except that you do not stand in alignment in your prayers.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں