Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-749

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)

91- بَابُ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى الإِمَامِ فِي الصَّلاَةِ:

باب: نماز میں امام کی طرف دیکھنا۔
(91) Chapter. To cast a look at the Imam during As-Salat (the prayer).

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : صَلَّى لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ رَقَا الْمِنْبَرَ فَأَشَارَ بِيَدَيْهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ ، ثُمَّ قَالَ : ” لَقَدْ رَأَيْتُ الْآنَ مُنْذُ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلَاةَ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قِبْلَةِ هَذَا الْجِدَارِ ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ ثَلَاثًا ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
749 ـ حدثنا محمد بن سنان، قال حدثنا فليح، قال حدثنا هلال بن علي، عن أنس بن مالك، قال صلى لنا النبي صلى الله عليه وسلم ثم رقا المنبر، فأشار بيديه قبل قبلة المسجد ثم قال ‏”‏ لقد رأيت الآن منذ صليت لكم الصلاة الجنة والنار ممثلتين في قبلة هذا الجدار، فلم أر كاليوم في الخير والشر ‏”‏ ثلاثا‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
749 ـ حدثنا محمد بن سنان، قال حدثنا فلیح، قال حدثنا ہلال بن علی، عن انس بن مالک، قال صلى لنا النبی صلى اللہ علیہ وسلم ثم رقا المنبر، فاشار بیدیہ قبل قبلۃ المسجد ثم قال ‏”‏ لقد رایت الان منذ صلیت لکم الصلاۃ الجنۃ والنار ممثلتین فی قبلۃ ہذا الجدار، فلم ار کالیوم فی الخیر والشر ‏”‏ ثلاثا‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے۔ آپ نے کہا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نماز پڑھائی۔ پھر منبر پر تشریف لائے اور اپنے ہاتھ سے قبلہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ ابھی جب میں نماز پڑھا رہا تھا تو جنت اور دوزخ کو اس دیوار پر دیکھا۔ اس کی تصویریں اس دیوار میں قبلہ کی طرف نمودار ہوئیں تو میں نے آج کی طرح خیر اور شر کبھی نہیں دیکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قول مذکور تین بار فرمایا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
خیر بہشت اور شر دوزخ مطلب یہ کہ بہشت سے بہتر کوئی چیز میں نے نہیں دیکھی اور دوزخ سے بری کوئی چیز نہیں دیکھی۔ اس حدیث میں امام کا آگے دیکھنا مذکور ہے اور جب امام کو آگے دیکھنا جائز ہوا تو مقتدی کو بھی اپنے آگے یعنی امام کو دیکھنا جائز ہوگا۔ حدیث اورباب میں یہی مطابقت ہے۔  
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Anas bin Malik: The Prophet led us in prayer and then went up to the pulpit and beckoned with both hands towards the Qibla of the mosque and then said, "When I started leading you in prayer, I saw the display of Paradise and Hell on the wall of the mosque (facing the Qibla). I never saw good and bad as I have seen today.” He repeated the last statement thrice.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں