1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:754
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
754 ـ حدثنا یحیى بن بکیر، قال حدثنا لیث بن سعد، عن عقیل، عن ابن شہاب، قال اخبرنی انس، قال بینما المسلمون فی صلاۃ الفجر لم یفجاہم الا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کشف ستر حجرۃ عایشۃ فنظر الیہم وہم صفوف، فتبسم یضحک، ونکص ابو بکر رضى اللہ عنہ على عقبیہ لیصل لہ الصف فظن انہ یرید الخروج، وہم المسلمون ان یفتتنوا فی صلاتہم، فاشار الیہم اتموا صلاتکم، فارخى الستر، وتوفی من اخر ذلک الیوم.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : ترجمہ باب یوں نکلا کہ صحابہ نے عین نماز میں التفات کیا۔ کیونکہ اگروہ التفات نہ کرتے تو آپ کا پردہ اٹھانا کیونکر دیکھتے اور ان کااشارہ کیسے سمجھتے۔ بلکہ خوشی کے مارے حال یہ ہوا کہ قریب تھا کہ وہ نماز کو بھول جائیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کے لیے دوڑیں۔ اسی حالت کو ان لفظوں سے تعبیر کیاگیا ہے کہ مسلمانوں نے یہ قصد کیا کہ وہ فتنے میں پڑجائیں۔ بہرحال یہ مخصوص حالات ہیں۔ ورنہ عام طور پر نماز میں التفات جائز نہیں جیسا کہ حدیث سابقہ میں گزرا۔ قرآن مجید میں ارشاد باری ہے وقوموا للہ قٰنتین ( البقرۃ: 238 ) یعنی نماز میں اللہ کے لیے دلی توجہ کے ساتھ فرماں بردار بندے بن کر کھڑے ہوا کرو۔ نماز کی روح یہی ہے کہ اللہ کو حاضر ناظر یقین کرکے اس سے دل لگایاجائے۔ آیت شریفہ الذین ہم فی صلاتہم خاشعون ( المومنون: 2 ) کا یہی تقاضا ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪