Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-792

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
121- بَابُ حَدِّ إِتْمَامِ الرُّكُوعِ وَالاِعْتِدَالِ فِيهِ وَالاِطْمَأْنِينَةِ:
باب: رکوع پوری طرح کرنے کی اور اس پر اعتدال و طمانیت کی حد۔
(121) Chapter. And what is said regarding the limit of the completion of bowing and of keeping the back straight and the calmness with which it is performed.

وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ فِي أَصْحَابِهِ : رَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ .
‏‏‏‏ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا، پھر اپنی پیٹھ پوری طرح جھکا دی۔
حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ : ” كَانَ رُكُوعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسُجُودُهُ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ مَا خَلَا الْقِيَامَ وَالْقُعُودَ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

792 ـ حدثنا بدل بن المحبر، قال حدثنا شعبة، قال أخبرني الحكم، عن ابن أبي ليلى، عن البراء، قال كان ركوع النبي صلى الله عليه وسلم وسجوده وبين السجدتين وإذا رفع من الركوع، ما خلا القيام والقعود، قريبا من السواء‏.‏

‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
792 ـ حدثنا بدل بن المحبر، قال حدثنا شعبۃ، قال اخبرنیالحکم، عن ابن ابی لیلى، عن البراء، قال کان رکوع النبی صلى اللہ علیہ وسلم وسجودہ وبینالسجدتین واذا رفع من الرکوع، ما خلاالقیام والقعود، قریبا من السواء‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے حکم نے ابن ابی لیلیٰ سے خبر دی، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بتلایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رکوع و سجود، دونوں سجدوں کے درمیان کا وقفہ اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو تقریباً سب برابر تھے۔ سوا قیام اور تشہد کے قعود کے۔ 
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : قیام سے مراد قرات کا قیام ہے اور تشہد کا قعود، لیکن باقی چار چیزیں یعنی رکوع اور سجدہ اور دونوں سجدوں کے بیچ میں قعدہ اور رکوع کے بعد قومہ یہ سب قریب قریب برابر ہوتے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ رکوع سے سر اٹھا کر اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ کہنے والا کہتاآپ بھول گئے ہیں۔ حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے اس طرح ہے کہ اس سے رکوع میں دیر تک ٹھہرنا ثابت ہوتا ہے۔ تو باب کا ایک جزو یعنی اطمینان اس سے نکل آیا اور اعتدال یعنی رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا وہ بھی اس روایت سے ثابت ہوچکا ہے۔ حافظ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے بعض طریقوں میں جن کو مسلم نے نکالا ہے اعتدال لمبا کرنے کا ذکر ہے تو اس سے تمام ارکان کا لمبا کرنا ثابت ہوگیا۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Al-Bara: The bowing, the prostration the sitting in between the two prostrations and the standing after the bowing of the Prophet but not qiyam (standing in the prayer) and qu`ud (sitting in the prayer) used to be approximately equal (in duration).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں