Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-813

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
135- بَابُ السُّجُودِ عَلَى الأَنْفِ وَالسُّجُودِ عَلَى الطِّينِ:
باب: سجدہ کرتے ہوئے کیچڑ میں بھی ناک زمین پر لگانا۔
(135) Chapter. To prostrate on the nose and in the mud.
حَدَّثَنَا مُوسَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ : انْطَلَقْتُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، فَقُلْتُ : أَلَا تَخْرُجُ بِنَا إِلَى النَّخْلِ نَتَحَدَّثُ ، فَخَرَجَ ، فَقَالَ : قُلْتُ : حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ ، قَالَ : ” اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ الْأُوَلِ مِنْ رَمَضَانَ وَاعْتَكَفْنَا مَعَهُ ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ ، فَقَالَ : إِنَّ الَّذِي تَطْلُبُ أَمَامَكَ فَاعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فَاعْتَكَفْنَا مَعَهُ ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ ، فَقَالَ : إِنَّ الَّذِي تَطْلُبُ أَمَامَكَ ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا صَبِيحَةَ عِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ ، فَقَالَ : مَنْ كَانَ اعْتَكَفَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَرْجِعْ فَإِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ وَإِنِّي نُسِّيتُهَا وَإِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي وِتْرٍ ، وَإِنِّي رَأَيْتُ كَأَنِّي أَسْجُدُ فِي طِينٍ وَمَاءٍ وَكَانَ سَقْفُ الْمَسْجِدِ جَرِيدَ النَّخْلِ وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ شَيْئًا ، فَجَاءَتْ قَزْعَةٌ فَأُمْطِرْنَا فَصَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ الطِّينِ وَالْمَاءِ عَلَى جَبْهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَرْنَبَتِهِ تَصْدِيقَ رُؤْيَاهُ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

813 ـ حدثنا موسى، قال حدثنا همام، عن يحيى، عن أبي سلمة، قال انطلقت إلى أبي سعيد الخدري فقلت ألا تخرج بنا إلى النخل نتحدث فخرج‏.‏ فقال قلت حدثني ما، سمعت من النبي، صلى الله عليه وسلم في ليلة القدر‏.‏ قال اعتكف رسول الله صلى الله عليه وسلم عشر الأول من رمضان، واعتكفنا معه، فأتاه جبريل فقال إن الذي تطلب أمامك‏.‏ فاعتكف العشر الأوسط، فاعتكفنا معه، فأتاه جبريل فقال إن الذي تطلب أمامك‏.‏ فقام النبي صلى الله عليه وسلم خطيبا صبيحة عشرين من رمضان فقال ‏”‏ من كان اعتكف مع النبي صلى الله عليه وسلم فليرجع، فإني أريت ليلة القدر، وإني نسيتها، وإنها في العشر الأواخر في وتر، وإني رأيت كأني أسجد في طين وماء ‏”‏‏.‏ وكان سقف المسجد جريد النخل وما نرى في السماء شيئا، فجاءت قزعة فأمطرنا، فصلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم حتى رأيت أثر الطين والماء على جبهة رسول الله صلى الله عليه وسلم وأرنبته تصديق رؤياه‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
813 ـ حدثنا موسى، قال حدثنا ہمام، عن یحیى، عن ابی سلمۃ، قال انطلقت الى ابی سعیدالخدری فقلت الا تخرج بناالى النخل نتحدث فخرج‏.‏ فقال قلت حدثنی ما، سمعت من النبی، صلى اللہ علیہ وسلم فی لیلۃالقدر‏.‏ قال اعتکف رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم عشر الاول من رمضان، واعتکفنا معہ، فاتاہ جبریل فقال ان الذی تطلب امامک‏.‏ فاعتکف العشر الاوسط، فاعتکفنا معہ، فاتاہ جبریل فقال ان الذی تطلب امامک‏.‏ فقام النبی صلى اللہ علیہ وسلم خطیبا صبیحۃ عشرین من رمضان فقال ‏”‏ من کان اعتکف مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم فلیرجع، فانیاریت لیلۃالقدر، وانی نسیتہا، وانہا فیالعشر الاواخر فی وتر، وانی رایت کانیاسجد فی طین وماء ‏”‏‏.‏ وکان سقف المسجد جریدالنخل وما نرى فیالسماء شیئا، فجاءت قزعۃ فامطرنا، فصلى بناالنبی صلى اللہ علیہ وسلم حتى رایتاثر الطین والماء على جبہۃ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم وارنبتہ تصدیق رؤیاہ‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے بیان کیا کہ` میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کی کہ فلاں نخلستان میں کیوں نہ چلیں سیر بھی کریں گے اور کچھ باتیں بھی کریں گے۔ چنانچہ آپ تشریف لے چلے۔ ابوسلمہ نے بیان کیا کہ میں نے راہ میں کہا کہ شب قدر سے متعلق آپ نے اگر کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے تو اسے بیان کیجئے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا اور ہم بھی آپ کے ساتھ اعتکاف میں بیٹھ گئے، لیکن جبرائیل علیہ السلام نے آ کر بتایا کہ آپ جس کی تلاش میں ہیں (شب قدر) وہ آگے ہے۔ چنانچہ آپ نے دوسرے عشرے میں بھی اعتکاف کیا اور آپ کے ساتھ ہم نے بھی۔ جبرائیل علیہ السلام دوبارہ آئے اور فرمایا کہ آپ جس کی تلاش میں ہیں وہ (رات) آگے ہے۔ پھر آپ نے بیسویں رمضان کی صبح کو خطبہ دیا۔ آپ نے فرمایا کہ جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ دوبارہ کرے۔ کیونکہ شب قدر مجھے معلوم ہو گئی لیکن میں بھول گیا اور وہ آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ہے اور میں نے خود کو کیچڑ میں سجدہ کرتے دیکھا۔ مسجد کی چھت کھجور کی ڈالیوں کی تھی۔ مطلع بالکل صاف تھا کہ اتنے میں ایک پتلا سا بادل کا ٹکڑا آیا اور برسنے لگا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نماز پڑھائی اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر کیچڑ کا اثر دیکھا۔ آپ کا خواب سچا ہو گیا۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

کہ میں اس شب پانی اور کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ ترجمہ باب یہیں سے نکلتا ہے کہ آپ نے پیشانی اور ناک پر سجدہ کیا۔ حمیدی نے اس حدیث سے دلیل لی کہ پیشانی اور ناک میں اگر مٹی لگ جائے تو نماز میں نہ پونچھے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد باب یہ ہے کہ ساور کیچڑجدے میں ناک کو زمین پر رکھنا ضروری ہے کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین تر ہونے کے باوجود ناک زمین پر لگائی کی کچھ پرواہ نہ کی۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Salama: Once I went to Abu- Sa`id Al-Khudri and asked him, "Won’t you come with us to the date-palm trees to have a talk?” So Abu Sa`id went out and I asked him, "Tell me what you heard from the Prophet about the Night of Qadr.” Abu Sa`id replied, "Once Allah’s Apostle performed I`tikaf (seclusion) on the first ten days of the month of Ramadan and we did the same with him. Gabriel came to him and said, ‘The night you are looking for is ahead of you.’ So the Prophet performed the I`tikaf in the middle (second) ten days of the month of Ramadan and we too performed I`tikaf with him. Gabriel came to him and said, ‘The night which you are looking for is ahead of you.’ In the morning of the 20th of Ramadan the Prophet delivered a sermon saying, ‘Whoever has performed I`tikaf with me should continue it. I have been shown the Night of "Qadr”, but have forgotten its date, but it is in the odd nights of the last ten nights. I saw in my dream that I was prostrating in mud and water.’ In those days the roof of the mosque was made of branches of date-palm trees. At that time the sky was clear and no cloud was visible, but suddenly a cloud came and it rained. The Prophet led us in the prayer and I saw the traces of mud on the forehead and on the nose of Allah’s Apostle. So it was the confirmation of that dream.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں