Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-817

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
139- بَابُ التَّسْبِيحِ وَالدُّعَاءِ فِي السُّجُودِ:
باب: سجدہ میں تسبیح اور دعا کا بیان۔
(139) Chapter. To invoke and glorify Allah in prostration.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَنْصُورُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّهَا قَالَتْ : ” كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي يَتَأَوَّلُ الْقُرْآنَ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

817 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا يحيى، عن سفيان، قال حدثني منصور، عن مسلم، عن مسروق، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أنها قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم يكثر أن يقول في ركوعه وسجوده ‏”‏ سبحانك اللهم ربنا وبحمدك، اللهم اغفر لي ‏”‏ يتأول القرآن‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
817 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنایحیى، عن سفیان، قال حدثنی منصور، عن مسلم، عن مسروق، عن عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ انہا قالت کان النبی صلى اللہ علیہ وسلم یکثران یقول فی رکوعہ وسجودہ ‏”‏ سبحانک اللہم ربنا وبحمدک، اللہم اغفر لی ‏”‏ یتاولالقران‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، سفیان ثوری سے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے منصور بن معتمر نے مسلم بن صبیح سے بیان کیا، انہوں نے مسروق سے، ان سے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ اور رکوع میں اکثر یہ پڑھا کرتے تھے۔ «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك،‏‏‏‏ اللهم اغفر لي» (اس دعا کو پڑھ کر) آپ قرآن کے حکم پر عمل کرتے تھے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : سورۃ اِذَاجَآئَ نَصرُ اللّٰہِ میں ہے فَسَبِّح بِحَمدِرَبِّکَ وَاستَغفِرہُ ( اپنے رب کی پاکی بیان کر اور اس سے بخشش مانگ ) اس حکم کی روشنی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں مذکورہ دعا پڑھا کرتے تھے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ یا اللہ میں تیری حمد کے ساتھ تیری پاکی بیان کرتا ہوں اے اللہ تو مجھ کو بخش دے۔ اس دعا میں تسبیح اور تحمید اور استغفار تینوں موجود ہیں اس لیے رکوع اور سجدہ میں اس کا پڑھنا افضل ہے علاوہ ازیں رکوع میں سُبحَانَ رَبیِّ العَظِیم اور سجدہ میں سُبحَانَ رَبیِّ الاَعلٰی مسنونہ دعائیں بھی آیات قرآنیہ ہی کی تعمیل ہیں جیسا کہ مختلف آیات میں حکم ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ سورہ اِذَا جَآئَ نَصرُ اللّٰہِ کے نزول کے بعد آپ ہمیشہ رکوع وسجود میں اس دعا کو پڑھتے رہے یعنی سُبحَانَکَ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمدِکَ اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی علامہ امام شوکانی رحمہ اللہ اس کا مطلب یوں بیان فرماتے ہیں بتوفیقک لی وھدایتک وفضلک علی سبحنک لا بحولی وقوتی یعنی یا اللہ میں محض تیری توفیق اور ہدایت اور فضل سے تیری پاکی بیان کرتا ہوں اپنی طرف سے اس کار عظیم کے لیے مجھ میں کوئی قوت نہیں ہے۔ بعض روایات میں رکوع وسجدہ میں یہ دعا پڑھنی بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے سُبُّوح قُدُّوس رَبُّ المَلَائِکَۃِ وَالرُّوحِ ( احمد مسلم وغیرہ ) یعنی میرا رکوع یا سجدہ اس ذات واحد کے لیے ہے جو جملہ نقائص اور شرکاءسے پاک ہے وہ مقدس ہے وہ فرشتوں کا اور جبرئیل کا بھی پروردگار ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: The Prophet used to say frequently in his bowing and prostrations "Subhanaka l-lahumma Rabbana wa bihamdika, Allahumma ghfir li” (Exalted [from unbecoming attributes] Are you O Allah our Lord, and by Your praise [do I exalt you]. O Allah! Forgive me). In this way [??] he was acting on what was explained to him in the Holy Qur’an.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں