[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:831
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
831 ـ حدثنا أبو نعيم، قال حدثنا الأعمش، عن شقيق بن سلمة، قال قال عبد الله كنا إذا صلينا خلف النبي صلى الله عليه وسلم قلنا السلام على جبريل وميكائيل، السلام على فلان وفلان. فالتفت إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ” إن الله هو السلام، فإذا صلى أحدكم فليقل التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين. فإنكم إذا قلتموها أصابت كل عبد لله صالح في السماء والأرض، أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ”.
831 ـ حدثناابو نعیم، قال حدثناالاعمش، عن شقیق بن سلمۃ، قال قال عبد اللہ کنااذا صلینا خلف النبی صلى اللہ علیہ وسلم قلناالسلام على جبریل ومیکائیل،السلام على فلان وفلان. فالتفت الینا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقال ” ان اللہ ہو السلام، فاذا صلى احدکم فلیقلالتحیات للہ، والصلوات والطیبات،السلام علیکایہاالنبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ، السلام علینا وعلى عباد اللہ الصالحین. فانکم اذا قلتموہااصابت کل عبد للہ صالح فیالسماء والارض، اشہد ان لاالہ الااللہ، واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : یہ قعدہ کی دعا ہے جسے تشہد کہتے ہیں۔ بندہ پہلے کہتا ہے کہ تحیات۔ صلوات اور طیبات اللہ تعالی کے لیے ہیں۔ یہ تین الفاظ قول وفعل کے تمام محاسن کو شامل ہیں یعنی تمام خیر اور بھلائی خدا وند قدوس کے لیے ثابت ہے اور اسی کی طرف سے ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجا گیا اور اس میں خطاب کی ضمیر اختیار کی گئی ہے کیوں کہ صحابہ کو یہ دعا سکھائی گئی تھی اور آپ اس وقت موجود تھے۔ اب جن الفاظ کے ساتھ ہمیں یہ دعا پہنچی ہے اسی طرح پڑھنی چاہیے۔ ( تفہیم البخاری ) سلام در حقیقت دعا ہے یعنی تم سلامت رہو اللہ پاک کو ایسی دعا دینے کی حاجت نہیں کیونکہ وہ ہرایک آفت اورتغیر سے پاک ہے وہ ازلی ابدی ہے اس میں کوئی عیب اور نقص نہیں وہ ساری کائنات کو خود سلامتی بخشنے والا اور سب کی پرورش کرنے والا ہے اسی لیے اس کا نام سلام ہوااسی دعا میں لفظ التحیات اور صلوات اور طیبات وارد ہوتے ہیں تحیات کے معنی سلامتی بقا عظمت ہر نقص سے پاکی ہر قسم کی تعظیم مرادہے یہ عبادات قولی پر صلوات عبادات فعلی پر اورطیبات عبادات مالی پربولاگیا ہے۔ ( فتح الباری )
پس یہ تینوںقسم کی عبادات ایک اللہ ہی کے لیے مخصوص ہیں جو لوگ ان عبادات میں کسی غیر اللہ کو شریک کرتے ہیں وہ فرشتے ہوں یا انسان یا اور کچھ، وہ خالق کا حق چھین کر جو مخلوق کو دیتے ہیں۔ یہی وہ ظلم عظیم ہے جسے قرآن مجید میں شرک کہا گیا ہے۔ جس کے متعلق اللہ کا ارشاد ہے “وَمَن یُشرِک بِاللّٰہِ فَقَد حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیہِ الجَنَّۃَ وَمَاوَاہُ النَّارُ” یعنی شرک کرنے والوں پر جنت حرام ہے اور وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے عبادات قولی میں زبان سے اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے اس کا نام لینا، عبادات فعلی میں رکوع سجدہ قیام، عبادات مالی میں ہر قسم کا صدقہ خیرات نیاز نذر وغیرہ وغیرہ مراد ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪