Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-831

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
148- بَابُ التَّشَهُّدِ فِي الآخِرَةِ:
باب: آخری قعدہ میں تشہد پڑھنا۔
(148) Chapter. (Saying of the) Tashah-hud in the last Raka.
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قُلْنَا السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ ، وَمِيكَائِيلَ ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : ” إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ ، فَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيقُلِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ ، فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمُوهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ لِلَّهِ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

831 ـ حدثنا أبو نعيم، قال حدثنا الأعمش، عن شقيق بن سلمة، قال قال عبد الله كنا إذا صلينا خلف النبي صلى الله عليه وسلم قلنا السلام على جبريل وميكائيل، السلام على فلان وفلان‏.‏ فالتفت إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏”‏ إن الله هو السلام، فإذا صلى أحدكم فليقل التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين‏.‏ فإنكم إذا قلتموها أصابت كل عبد لله صالح في السماء والأرض، أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
831 ـ حدثناابو نعیم، قال حدثناالاعمش، عن شقیق بن سلمۃ، قال قال عبد اللہ کنااذا صلینا خلف النبی صلى اللہ علیہ وسلم قلناالسلام على جبریل ومیکائیل،السلام على فلان وفلان‏.‏ فالتفت الینا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقال ‏”‏ ان اللہ ہو السلام، فاذا صلى احدکم فلیقلالتحیات للہ، والصلوات والطیبات،السلام علیکایہاالنبی ورحمۃاللہ وبرکاتہ، السلام علینا وعلى عباد اللہ الصالحین‏.‏ فانکم اذا قلتموہااصابت کل عبد للہ صالح فیالسماء والارض، اشہد ان لاالہ الااللہ، واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ ‏”‏‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے شقیق بن سلمہ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو کہتے (ترجمہ) سلام ہو جبرائیل اور میکائیل پر سلام ہو فلاں اور فلاں پر (اللہ پر سلام) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اللہ تو خود سلام ہے۔ (تم اللہ کو کیا سلام کرتے ہو) اس لیے جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو یہ کہے «التحيات لله،‏‏‏‏ والصلوات والطيبات،‏‏‏‏ السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته،‏‏‏‏ السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين‏» تمام آداب بندگی، تمام عبادات اور تمام بہترین تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔ آپ پر سلام ہو اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہم پر سلام اور اللہ کے تمام صالح بندوں پر سلام۔ جب تم یہ کہو گے تو تمہارا سلام آسمان و زمین میں جہاں کوئی اللہ کا نیک بندہ ہے اس کو پہنچ جائے گا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یہ قعدہ کی دعا ہے جسے تشہد کہتے ہیں۔ بندہ پہلے کہتا ہے کہ تحیات۔ صلوات اور طیبات اللہ تعالی کے لیے ہیں۔ یہ تین الفاظ قول وفعل کے تمام محاسن کو شامل ہیں یعنی تمام خیر اور بھلائی خدا وند قدوس کے لیے ثابت ہے اور اسی کی طرف سے ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجا گیا اور اس میں خطاب کی ضمیر اختیار کی گئی ہے کیوں کہ صحابہ کو یہ دعا سکھائی گئی تھی اور آپ اس وقت موجود تھے۔ اب جن الفاظ کے ساتھ ہمیں یہ دعا پہنچی ہے اسی طرح پڑھنی چاہیے۔ ( تفہیم البخاری ) سلام در حقیقت دعا ہے یعنی تم سلامت رہو اللہ پاک کو ایسی دعا دینے کی حاجت نہیں کیونکہ وہ ہرایک آفت اورتغیر سے پاک ہے وہ ازلی ابدی ہے اس میں کوئی عیب اور نقص نہیں وہ ساری کائنات کو خود سلامتی بخشنے والا اور سب کی پرورش کرنے والا ہے اسی لیے اس کا نام سلام ہوااسی دعا میں لفظ التحیات اور صلوات اور طیبات وارد ہوتے ہیں تحیات کے معنی سلامتی بقا عظمت ہر نقص سے پاکی ہر قسم کی تعظیم مرادہے یہ عبادات قولی پر صلوات عبادات فعلی پر اورطیبات عبادات مالی پربولاگیا ہے۔ ( فتح الباری )
پس یہ تینوںقسم کی عبادات ایک اللہ ہی کے لیے مخصوص ہیں جو لوگ ان عبادات میں کسی غیر اللہ کو شریک کرتے ہیں وہ فرشتے ہوں یا انسان یا اور کچھ، وہ خالق کا حق چھین کر جو مخلوق کو دیتے ہیں۔ یہی وہ ظلم عظیم ہے جسے قرآن مجید میں شرک کہا گیا ہے۔ جس کے متعلق اللہ کا ارشاد ہے “وَمَن یُشرِک بِاللّٰہِ فَقَد حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیہِ الجَنَّۃَ وَمَاوَاہُ النَّارُ” یعنی شرک کرنے والوں پر جنت حرام ہے اور وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے عبادات قولی میں زبان سے اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے اس کا نام لینا، عبادات فعلی میں رکوع سجدہ قیام، عبادات مالی میں ہر قسم کا صدقہ خیرات نیاز نذر وغیرہ وغیرہ مراد ہے۔

 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Shaqiq bin Salama: `Abdullah said, "Whenever we prayed behind the Prophet we used to recite (in sitting) ‘Peace be on Gabriel, Michael, peace be on so and so. Once Allah’s Apostle looked back at us and said, ‘Allah Himself is As-Salam (Peace), and if anyone of you prays then he should say, at-Tahiyatu li l-lahi wa ssalawatu wa t-taiyibat. As-salamu `alalika aiyuha n-Nabiyu wa rahmatu l-lahi wa barakatuh. Assalamu `alaina wa `ala `ibadi l-lahi s-salihin. (All the compliments, prayers and good things are due to Allah; peace be on you, O Prophet, and Allah’s mercy and blessings [be on you]. Peace be on us an on the pious subjects of Allah). (If you say that, it will reach all the subjects in the heaven and the earth). Ash-hadu al-la ilaha illa l-lah, wa ash-hadu anna Muhammadan `Abduhu wa Rasuluh. (I testify that there is no Deity [worthy of worship] but Allah, and I testify that Muhammad is His slave and His Apostle).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں