[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:886
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
886 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، أن عمر بن الخطاب، رأى حلة سيراء عند باب المسجد فقال يا رسول الله، لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ” إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة ”. ثم جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فأعطى عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ منها حلة فقال عمر يا رسول الله، كسوتنيها وقد قلت في حلة عطارد ما قلت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ” إني لم أكسكها لتلبسها ”. فكساها عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ أخا له بمكة مشركا.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
886 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن نافع، عن عبد اللہ بن عمر، ان عمر بن الخطاب، راى حلۃ سیراء عند باب المسجد فقال یا رسول اللہ، لو اشتریت ہذہ فلبستہا یوم الجمعۃ وللوفد اذا قدموا علیک. فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ” انما یلبس ہذہ من لا خلاق لہ فی الاخرۃ ”. ثم جاءت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم منہا حلل، فاعطى عمر بن الخطاب ـ رضى اللہ عنہ ـ منہا حلۃ فقال عمر یا رسول اللہ، کسوتنیہا وقد قلت فی حلۃ عطارد ما قلت قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ” انی لم اکسکہا لتلبسہا ”. فکساہا عمر بن الخطاب ـ رضى اللہ عنہ ـ اخا لہ بمکۃ مشرکا.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : عطارد بن حاجب بن زرارہ تمیمی رضی اللہ عنہ کپڑے کے بیوپاری یہ چادریں فروخت کر رہے تھے، اس لیے اس کو ان کی طرف منسوب کیاگیا یہ وفد بنی تمیم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا۔ ترجمہ باب یہاں سے نکلتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت شریف میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن عمدہ کپڑے پہننے کی درخواست پیش کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جوڑے کو اس لیے ناپسندفرمایا کہ وہ ریشمی تھا اور مرد کے لیے خالص ریشم کا استعمال کرنا حرام ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے مشرک بھائی کو اسے بطور ہدیہ دے دیا اس سے معلوم ہوا کہ کافر مشرک جب تک اسلام قبول نہ کریں وہ فروعات اسلام کے مکلف نہیں ہوتے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اپنے مشرک کافروں رشتہ داروں کے ساتھ احسان سلوک کرنا منع نہیں ہے بلکہ ممکن ہو تو زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے تاکہ ان کو اسلام میں رغبت پیدا ہو۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪