Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الجمعة(جمعہ کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-886

كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
7- بَابُ يَلْبَسُ أَحْسَنَ مَا يَجِدُ:
باب: جمعہ کے دن عمدہ سے عمدہ کپڑے پہنے جو اس کو مل سکے۔
(7) Chapter. To wear the best available clothes (for the Jumuah prayer).
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ ، ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ فَأَعْطَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْهَا حُلَّةً ، فَقَالَ عُمَرُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا فَكَسَاهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخًا لَهُ بِمَكَّةَ مُشْرِكًا ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

886 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، أن عمر بن الخطاب، رأى حلة سيراء عند باب المسجد فقال يا رسول الله، لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة ‏”‏‏.‏ ثم جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فأعطى عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ منها حلة فقال عمر يا رسول الله، كسوتنيها وقد قلت في حلة عطارد ما قلت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إني لم أكسكها لتلبسها ‏”‏‏.‏ فكساها عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ أخا له بمكة مشركا‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

886 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن نافع، عن عبد اللہ بن عمر، ان عمر بن الخطاب، راى حلۃ سیراء عند باب المسجد فقال یا رسول اللہ، لو اشتریت ہذہ فلبستہا یوم الجمعۃ وللوفد اذا قدموا علیک‏.‏ فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ انما یلبس ہذہ من لا خلاق لہ فی الاخرۃ ‏”‏‏.‏ ثم جاءت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم منہا حلل، فاعطى عمر بن الخطاب ـ رضى اللہ عنہ ـ منہا حلۃ فقال عمر یا رسول اللہ، کسوتنیہا وقد قلت فی حلۃ عطارد ما قلت قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ انی لم اکسکہا لتلبسہا ‏”‏‏.‏ فکساہا عمر بن الخطاب ـ رضى اللہ عنہ ـ اخا لہ بمکۃ مشرکا‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ریشم کا) دھاری دار جوڑا مسجد نبوی کے دروازے پر بکتا دیکھا تو کہنے لگے یا رسول اللہ! بہتر ہو اگر آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور وفود جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو ان کی ملاقات کے لیے آپ اسے پہنا کریں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی طرح کے کچھ جوڑے آئے تو اس میں سے ایک جوڑا آپ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے یہ جوڑا پہنا رہے ہیں حالانکہ اس سے پہلے عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے کچھ ایسا فرمایا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں خود پہننے کے لیے نہیں دیا ہے، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو پہنا دیا جو مکے میں رہتا تھا۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : عطارد بن حاجب بن زرارہ تمیمی رضی اللہ عنہ کپڑے کے بیوپاری یہ چادریں فروخت کر رہے تھے، اس لیے اس کو ان کی طرف منسوب کیاگیا یہ وفد بنی تمیم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا۔ ترجمہ باب یہاں سے نکلتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت شریف میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن عمدہ کپڑے پہننے کی درخواست پیش کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جوڑے کو اس لیے ناپسندفرمایا کہ وہ ریشمی تھا اور مرد کے لیے خالص ریشم کا استعمال کرنا حرام ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے مشرک بھائی کو اسے بطور ہدیہ دے دیا اس سے معلوم ہوا کہ کافر مشرک جب تک اسلام قبول نہ کریں وہ فروعات اسلام کے مکلف نہیں ہوتے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اپنے مشرک کافروں رشتہ داروں کے ساتھ احسان سلوک کرنا منع نہیں ہے بلکہ ممکن ہو تو زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے تاکہ ان کو اسلام میں رغبت پیدا ہو۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab saw a silken cloak (being sold) at the gate of the Mosque and said to Allah’s Apostle, "I wish you would buy this to wear on Fridays and also on occasions of the arrivals of the delegations.” Allah’s Apostle replied, "This will be worn by a person who will have no share (reward) in the Hereafter.” Later on similar cloaks were given to Allah’s Apostle and he gave one of them to `Umar bin Al-Khattab. On that `Umar said, "O Allah’s Apostle! You have given me this cloak although on the cloak of Atarid (a cloak merchant who was selling that silken cloak at the gate of the mosque) you passed such and such a remark.” Allah’s Apostle replied, "I have not given you this to wear”. And so `Umar bin Al-Khattab gave it to his pagan brother in Mecca to wear.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں