صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-957

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
7- بَابُ الْمَشْيِ وَالرُّكُوبِ إِلَى الْعِيدِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلاَ إِقَامَةٍ:
باب: نماز عید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور نماز کا، خطبہ سے پہلے، اذان اور اقامت کے بغیر ہونا۔
(7) Chapter. Walking and riding for the Eid prayer. The Eid prayer is offered before delivering the Khutba (religious talk) and there is no Adhan or Iqama for it.

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:957           

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، ” أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدَ الصَّلَاةِ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

957 ـ حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال حدثنا أنس، عن عبيد الله، عن نافع، عن عبد الله بن عمر،‏.‏ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في الأضحى والفطر، ثم يخطب بعد الصلاة‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

957 ـ حدثنا ابراہیم بن المنذر، قال حدثنا انس، عن عبید اللہ، عن نافع، عن عبد اللہ بن عمر،‏.‏ ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کان یصلی فی الاضحى والفطر، ثم یخطب بعد الصلاۃ‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن عمر سے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عیدالفطر کی نماز پہلے پڑھتے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : باب کی حدیثوں میں سے نہیں نکلتا کہ عید کی نماز کے لیے سواری پر جانا یا پیدل جانا مگر امام بخاری رحمہ اللہ نے سواری پر جانے کی ممانعت مذکور نہ ہونے سے یہ نکالا کہ سواری پر بھی جانا منع نہیں ہے گو پیدل جانا افضل ہے۔ شافعی نے کہا ہمیں زہری سے پہنچا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عید میں یا جنازے میں کبھی سوار ہو کر نہیں گئے اور ترمذی نے حضرت علی سے نکالا کہ عید کی نماز کے لیے پیدل جانا سنت ہے۔ ( وحیدی )
اس باب کی روایات میں نہ پیدل چلنے کا ذکر ہے نہ سوار ی پر چلنے کی ممانعت ہے جس سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا کہ ہر دو طرح سے عید گاہ جانا درست ہے، اگر چہ پیدل چلنا سنت ہے اور اسی میں زیادہ ثواب ہے کیونکہ زمین پر جس قدر بھی نقش قدم ہوں گے ہر قدم کے بدلے دس دس نیکیوں کا ثواب ملے گا لیکن اگر کوئی معذور ہو یا عیدگاہ دور ہو تو سواری کا استعمال بھی جائز ہے۔ بعض شارحین نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بلال رضی اللہ عنہ پر تکیہ لگانے سے سواری کا جواز ثابت کیا ہے۔ واللہ اعلم۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah’s Apostle used to offer the prayer of `Id-ul-Adha and `Id-ul-Fitr and then deliver the Khutba after the prayer.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں