صحیح بخاری – حدیث نمبر 194
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بیہوش آدمی پر اپنے وضو کا پانی چھڑکنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 194
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا ، يَقُولُ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ لَا أَعْقِلُ، فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَعَقَلْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَنِ الْمِيرَاثُ ؟ إِنَّمَا يَرِثُنِي كَلَالَةٌ، فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 194
حدثنا أبو الوليد ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن المنكدر ، قال: سمعت جابرا ، يقول: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني وأنا مريض لا أعقل، فتوضأ وصب علي من وضوئه، فعقلت، فقلت: يا رسول الله، لمن الميراث ؟ إنما يرثني كلالة، فنزلت آية الفرائض.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 194
حدثنا ابو الولید ، قال: حدثنا شعبۃ ، عن محمد بن المنکدر ، قال: سمعت جابرا ، یقول: جاء رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یعودنی وانا مریض لا اعقل، فتوضا وصب علی من وضوئہ، فعقلت، فقلت: یا رسول اللہ، لمن المیراث ؟ انما یرثنی کلالۃ، فنزلت آیۃ الفرائض.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے محمد بن المنکدر کے واسطے سے، انہوں نے جابر (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے۔ میں بیمار تھا ایسا کہ مجھے ہوش تک نہیں تھا۔ آپ ﷺ نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، تو مجھے ہوش آگیا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! میرا وارث کون ہوگا ؟ میرا تو صرف ایک کلالہ وارث ہے۔ اس پر آیت میراث نازل ہوئی۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Jabir (RA): Allahs Apostle ﷺ came to visit me while I was sick and unconscious. He performed ablution and sprinkled the remaining water on me and I became conscious and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! To whom will my inheritance go as I have neither ascendants nor descendants?” Then the Divine verses regarding Faraid (inheritance) were revealed.