صحیح بخاری – حدیث نمبر 58
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ دین سچے دل سے اللہ کی فرمانبرداری اور اس کے رسول اور مسلمان حاکموں اور تمام مسلمانوں کی خیر خواہی کا نام ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: يَوْمَ مَاتَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: "”عَلَيْكُمْ بِاتِّقَاءِ اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَالْوَقَارِ وَالسَّكِينَةِ حَتَّى يَأْتِيَكُمْ أَمِيرٌ، فَإِنَّمَا يَأْتِيكُمُ الْآنَ، ثُمَّ قَالَ: اسْتَعْفُوا لِأَمِيرِكُمْ فَإِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ الْعَفْوَ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أُبَايِعُكَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَشَرَطَ عَلَيَّ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ، فَبَايَعْتُهُ عَلَى هَذَا””، وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ إِنِّي لَنَاصِحٌ لَكُمْ، ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَنَزَلَ
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدثنا أبو النعمان، قال: حدثنا أبو عوانة، عن زياد بن علاقة، قال: سمعت جرير بن عبد الله، يقول: يوم مات المغيرة بن شعبة قام فحمد الله وأثنى عليه، وقال: "”عليكم باتقاء الله وحده لا شريك له، والوقار والسكينة حتى يأتيكم أمير، فإنما يأتيكم الآن، ثم قال: استعفوا لأميركم فإنه كان يحب العفو، ثم قال: أما بعد، فإني أتيت النبي صلى الله عليه وسلم، قلت: أبايعك على الإسلام، فشرط علي والنصح لكل مسلم، فبايعته على هذا””، ورب هذا المسجد إني لناصح لكم، ثم استغفر ونزل
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدثنا ابو النعمان، قال: حدثنا ابو عوانۃ، عن زیاد بن علاقۃ، قال: سمعت جریر بن عبد اللہ، یقول: یوم مات المغیرۃ بن شعبۃ قام فحمد اللہ واثنى علیہ، وقال: "”علیکم باتقاء اللہ وحدہ لا شریک لہ، والوقار والسکینۃ حتى یاتیکم امیر، فانما یاتیکم الآن، ثم قال: استعفوا لامیرکم فانہ کان یحب العفو، ثم قال: اما بعد، فانی اتیت النبی صلى اللہ علیہ وسلم، قلت: ابایعک على الاسلام، فشرط علی والنصح لکل مسلم، فبایعتہ على ہذا””، ورب ہذا المسجد انی لناصح لکم، ثم استغفر ونزل
حدیث کا اردو ترجمہ
جس دن مغیرہ بن شعبہ ( حاکم کوفہ ) کا انتقال ہوا تو وہ خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف اور خوبی بیان کی اور کہا تم کو اکیلے اللہ کا ڈر رکھنا چاہیے اس کا کوئی شریک نہیں اور تحمل اور اطمینان سے رہنا چاہیے اس وقت تک کہ کوئی دوسرا حاکم تمہارے اوپر آئے اور وہ ابھی آنے والا ہے۔ پھر فرمایا کہ اپنے مرنے والے حاکم کے لیے دعائے مغفرت کرو کیونکہ وہ ( مغیرہ ) بھی معافی کو پسند کرتا تھا پھر کہا کہ اس کے بعد تم کو معلوم ہونا چاہیے کہ میں ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے اسلام پر بیعت کرتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ہر مسلمان کی خیر خواہی کے لیے شرط کی، پس میں نے اس شرط پر آپ سے بیعت کر لی ( پس ) اس مسجد کے رب کی قسم کہ میں تمہارا خیرخواہ ہوں پھر استغفار کیا اور منبر سے اتر آئے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ziyad bin’Ilaqa: I heard Jarir bin ‘Abdullah (Praising Allah). On the day when Al-Mughira bin Shu’ba died, he (Jarir) got up (on the pulpit) and thanked and praised Allah and said, Be afraid of Allah alone Who has none along with Him to be worshipped.(You should) be calm and quiet till the (new) chief comes to you and he will come to you soon. Ask Allah’s forgiveness for your (late) chief because he himself loved to forgive others. Jarir added, Amma badu (now then), I went to the Prophet and said, ‘I give my pledge of allegiance to you for Islam. The Prophet conditioned (my pledge) for me to be sincere and true to every Muslim so I gave my pledge to him for this. By the Lord of this mosque! I am sincere and true to you (Muslims). Then Jarir asked for Allah’s forgiveness and came down (from the pulpit).