صحیح بخاری – حدیث نمبر 6585
وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ الْحَبَطِيُّ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "”يَرِدُ عَلَيَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِي، فَيُحَلَّئُونَ عَنِ الْحَوْضِ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، أَصْحَابِي، فَيَقُولُ: "”إِنَّكَ لَا عِلْمَ لَكَ بِمَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى””.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
وقال أحمد بن شبيب بن سعيد الحبطي: حدثنا أبي، عن يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة، أنه كان يحدث أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "”يرد علي يوم القيامة رهط من أصحابي، فيحلئون عن الحوض، فأقول: يا رب، أصحابي، فيقول: "”إنك لا علم لك بما أحدثوا بعدك، إنهم ارتدوا على أدبارهم القهقرى””.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
وقال احمد بن شبیب بن سعید الحبطی: حدثنا ابی، عن یونس، عن ابن شہاب، عن سعید بن المسیب، عن ابی ہریرۃ، انہ کان یحدث ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، قال: "”یرد علی یوم القیامۃ رہط من اصحابی، فیحلئون عن الحوض، فاقول: یا رب، اصحابی، فیقول: "”انک لا علم لک بما احدثوا بعدک، انہم ارتدوا على ادبارہم القہقرى””.
حدیث کا اردو ترجمہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کے دن میرے صحابہ میں سے ایک جماعت مجھ پر پیش کی جائے گی۔ پھر وہ حوض سے دور کر دئیے جائیں گے۔ میں عرض کروں گا: اے میرے رب! یہ تو میرے صحابہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں گھڑ لی تھیں؟ یہ لوگ ( دین سے ) الٹے قدموں واپس لوٹ گئے تھے۔“ ( دوسری سند ) شعیب بن ابی حمزہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے «فيجلون» ( بجائے «فيحلؤون» ) کے بیان کرتے تھے۔ اور عقیل «فيحلؤون» بیان کرتے تھے اور زبیدی نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے محمد بن علی نے، ان سے عبیداللہ بن ابی رافع نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Abu Huraira narrated that the Prophet said: On the Day of Resurrection a group of companions will come to me, but will be driven away from the Lake-Fount, and I will say, ‘O Lord (those are) my companions!’ It will be said, ‘You have no knowledge as to what they innovated after you left; they turned apostate as renegades (reverted from Islam).