صحیح بخاری – حدیث نمبر 682
باب: امامت کرانے کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہے جو علم اور (عملی طور پر بھی) فضیلت والا ہو۔
حدیث نمبر: 682
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ قِيلَ لَهُ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ إِذَا قَرَأَ غَلَبَهُ الْبُكَاءُ، قَالَ: مُرُوهُ فَيُصَلِّي، فَعَاوَدَتْهُ، قَالَ: مُرُوهُ فَيُصَلِّي، إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، تَابَعَهُ الزُّبَيْدِيُّ ، وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، عَنِالزُّهْرِيِّ ، وَقَالَ عُقَيْلٌ ، وَمَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَمْزَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 682
حدثنا يحيى بن سليمان ، قال: حدثنا ابن وهب ، قال: حدثني يونس ، عن ابن شهاب ، عن حمزة بن عبد الله ، أنه أخبره، عن أبيه ، قال: لما اشتد برسول الله صلى الله عليه وسلم وجعه قيل له في الصلاة، فقال: مروا أبا بكر فليصل بالناس، قالت عائشة: إن أبا بكر رجل رقيق إذا قرأ غلبه البكاء، قال: مروه فيصلي، فعاودته، قال: مروه فيصلي، إنكن صواحب يوسف، تابعه الزبيدي ، وابن أخي الزهري ، وإسحاق بن يحيى الكلبي ، عنالزهري ، وقال عقيل ، ومعمر ، عن الزهري ، عن حمزة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 682
حدثنا یحیى بن سلیمان ، قال: حدثنا ابن وہب ، قال: حدثنی یونس ، عن ابن شہاب ، عن حمزۃ بن عبد اللہ ، انہ اخبرہ، عن ابیہ ، قال: لما اشتد برسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم وجعہ قیل لہ فی الصلاۃ، فقال: مروا ابا بکر فلیصل بالناس، قالت عائشۃ: ان ابا بکر رجل رقیق اذا قرا غلبہ البکاء، قال: مروہ فیصلی، فعاودتہ، قال: مروہ فیصلی، انکن صواحب یوسف، تابعہ الزبیدی ، وابن اخی الزہری ، واسحاق بن یحیى الکلبی ، عنالزہری ، وقال عقیل ، ومعمر ، عن الزہری ، عن حمزۃ ، عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یونس بن یزید ایلی نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے حمزہ بن عبداللہ سے، انہوں نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر (رض) سے خبر دی کہ جب رسول اللہ ﷺ کی بیماری شدت اختیار کرگئی اور آپ ﷺ سے نماز کے لیے کہا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ عائشہ (رض) نے عرض کیا کہ ابوبکر کچے دل کے آدمی ہیں۔ جب وہ قرآن مجید پڑھتے ہیں تو بہت رونے لگتے ہیں۔ لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان ہی سے کہو کہ نماز پڑھائیں۔ دوبارہ انہوں نے پھر وہی عذر دہرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ ان سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ تم تو بالکل صواحب یوسف کی طرح ہو۔ اس حدیث کی متابعت محمد بن ولید زبیدی اور زہری کے بھتیجے اور اسحاق بن یحییٰ کلبی نے زہری سے کی ہے اور عقیل اور معمر نے زہری سے، انہوں نے حمزہ بن عبداللہ بن عمر سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Hamza bin Abdullah (RA): My father said, "When Allahs Apostle ﷺ became seriously ill, he was told about the prayer. He said, Tell Abu Bakr (RA) to lead the people in the prayer. Aisha (RA) said, Abu Bakr (RA) is a soft-hearted man and he would be over-powered by his weeping if he recited the Quran. He said to them, Tell him (Abu Bakr) to lead the prayer. The same reply was given to him. He said again, Tell him to lead the prayer. You (women) are the companions of Joseph.”