منکرین حدیث کا اعتراض : صحیح بخاری دورِ نبوی ﷺ کے دو سو سال بعد لکھی گئی

منکرین حدیث کا اعتراض : صحیح بخاری دورِ نبوی ﷺ کے دو سو سال بعد لکھی گئی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

یہ جو منکرین حدیث حضرات، چاہے وہ پرویزی ہوں یا غامدی، اعتراض کرتے ہیں کہ احادیث کی تدوین تو نبی ﷺ کے دور کے دو سو سالوں بعد شروع ہوئی تو پھر احادیث دین میں حجت کیسے بن سکتی ہیں، کیا اس سے پہلے لوگ اسلام پر عمل نہ کرتے تھے جو آج احادیث کے بغیر اسلام پر عمل کرنا ناممکن ٹھہرایا جاتا ہے، تو یاد رکھیئے کہ یہ اعتراض انتہائی لغو و فضول ہے۔

تدوین حدیث کرنے والے محدثین نے کوئی ہوا سے حدیثیں پکڑ کر اپنی کتابوں میں نقل نہیں کی تھیں، انکی نقل کردہ حدیثیں ان سے پہلے خیر القرون کے مسلمانوں میں رائج تھیں اور مسلمان فقہا و محدثین ان سے احتجاج کیا کرتے تھے۔ اس امت میں اس وقت چار فقہی مسالک کو عروج حاصل ہے: مالکی، شافعی، حنبلی اور حنفی۔ اما م ابو حنیفہ جو کہ فارسی النسل تھے ان کے علادہ تینوں فقہا عربی النسل ہیں۔ امام مالک مدنی تھے، امام شافعی ہاشمی النسل مکی تھے اور احمد بن حنبل شیبانی تھی۔ آج بھی اور ان آئمہ کے زمانے میں بھی فقہ کا یہ اصول تھا کہ کتاب و سنت یا قرآن و حدیث دونوں کو مد نظر رکھ کر پیش آمدہ مسائل کا استخراج کیا جاتا ہے اور یہ چاروں فقہ صحاح ستہ کی تدوین سے پہلے مرتب ہوچکی تھیں۔

اب سوال یہ ہے کہ جن احادیث کو سامنے رکھ کر ان عربی النسل آئمہ فقہا نے اپنی اپنی فقہ مرتب کی تھیں وہ احادیث ان احادیث سے جو آئمہ صحاح نے اپنے مجموعوں میں درج فرمائی ہیں کچھ مختلف ہیں یا نہیں، جب ہم اس سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں تو ہم کو نفی میں جواب ملتا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ صحاح کے مصنفین کے ان احادیث کے جمع کرنے سے پہلے ہی یہ احادیث امت میں مقبول و مشہور تھیں اور ان ہی احادیث کی بنیاد پر ان محدثین سے پہلے کے فقہا اپنی فقہ مرتب کر چکے تھے۔ صحاح کے جامعین نے البتہ یہ کارنامہ ضرور انجام دیا کہ بیشمار بکھری ہوئی احادیث کو فن تنقید کے معیاروں پر کس کر کھرے سے کھوٹا الگ کر دیا۔ ان حضرات کے پاس سابقہ تحریری مجموعے موجود تھے، جن کی تفصیل بعد کے کسی موقع کے لئے اٹھا رکھتے ہیں، اور جن شیوخ سے انہوں نے علم حدیث حاصل کیا ان کے پاس بھی موجود تھے سو ان مولفین کی مرتب کردہ احادیث انہی مجموعوں سے اخذ کردہ تھیں۔

امام بخاری و مسلم نے اپنی صحیحین میں جو بھی احادیث نقل کیں وہ ان سے پہلے عرب محدثین اپنے نسخوں میں نقل کر چکے تھے۔ موطا امام مالک کی تقریباً ہر حدیث بخاری و مسلم میں مسند موجود ہے، اسی طرح سے صحیفہ ہمام ابن منبہ بھی بخاری و مسلم اور دیگر صحاح ستہ کی کتب میں موجود ہے اور اسی طرح سے مسند احمد جس کے مولف عربی النسل امام احمد بن حنبل تھے اسی کی احادیث کو امام بخاری و مسلم نے اپنی کتابوں میں اپنی سند سے نقل کیا ہے۔ سو اس امت میں احادیث ہمیشہ سے رواج پذیر تھیں اور ان ہی کی روشنی میں صحابہؓ، تابعین اور خیر القرون کے مسلمان دینی احکام اخذ کیا کرتے تھے۔

تحریر: محمد فھد حارث

حجیتحدیث #حدیثکاحجتہونا

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں