کتاب: ایمان کے بیان میں
.(THE BOOK OF BELIEF (FAITH
15- بَابُ تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِي الأَعْمَالِ:
باب: ایمان والوں کا عمل میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا (عین ممکن ہے)۔
[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر23:
حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
23 ـ حدثنا محمد بن عبید اللہ، قال حدثنا ابراہیم بن سعد، عن صالح، عن ابن شہاب، عن ابی امامۃ بن سہل، انہ سمع ابا سعید الخدری، یقول قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ” بینا انا نایم رایت الناس یعرضون على، وعلیہم قمص منہا ما یبلغ الثدی، ومنہا ما دون ذلک، وعرض على عمر بن الخطاب وعلیہ قمیص یجرہ ”. قالوا فما اولت ذلک یا رسول اللہ قال ” الدین ”.
حدیث کا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے محمد بن عبیداللہ نے یہ حدیث بیان کی، ان سے ابراہیم بن سعد نے، وہ صالح سے روایت کرتے ہیں، وہ ابن شہاب سے، وہ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے راوی ہیں، وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک وقت سو رہا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ کرتے پہنے ہوئے ہیں۔ کسی کا کرتہ سینے تک ہے اور کسی کا اس سے نیچا ہے۔ (پھر) میرے سامنے عمر بن الخطاب لائے گئے۔ ان (کے بدن) پر (جو) کرتا تھا۔ اسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔ (یعنی ان کا کرتہ زمین تک نیچا تھا) صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! اس کی کیا تعبیر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اس سے) دین مراد ہے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
ومطابقتہ للترجمۃ ظاہرۃ من جہۃ تاویل القمص بالدین وقد ذکر انہم متفاضلون فی لبسھا فدل علی انہم متفاضلون فی الایمان ( فتح ) یعنی حدیث اور باب کی مطابقت بایں طور پر ظاہر ہے کہ قمیصوں سے دین مراد ہے اور مذکور ہوا کہ لوگ ان کے پہننے میں کمی بیشی کی حالت میں ہیں۔ یہی دلیل ہے کہ وہ ایمان میں بھی کم وبیش ہیں۔
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وفی ہذا الحدیث التشبیہ البلیغ وہو تشبیہ الدین بالقمیص لانہ لیسترعورۃ الانسان وکذلک الدین یسترہ من النار وفیہ الدلالۃ علی التفاضل فی الایمان کما ہو مفہوم تاویل القمیص الدین مع ماذکرہ من ان اللابسین یتفاضلون فی لبسہ یعنی اس حدیث میں ایک گہری بلیغ تشبیہ ہے جو دین کو قمیص کے ساتھ دی گئی ہے، قمیص انسان کے جسم کو چھپانے والی ہے، اسی طرح دین اسے دوزخ کی آگ سے چھپالے گا، اس میں ایمان کی کمی بیشی پر بھی دلیل ہے جیسا کہ قمیص کے ساتھ دین کی تعبیر کا مفہوم ہے۔ جس طرح قمیص پہننے والے اس کے پہننے میں کم وبیش ہیں اسی طرح دین میں بھی لوگ کم وبیش درجات رکھتے ہیں، پس ایمان کی کمی وبیشی ثابت ہوئی۔ اس حدیث کے جملہ راوی مدنی ہیں حضرت امام المحدثین آگے ان چیزوں کا بیان شروع فرما رہے ہیں، جن کے نہ ہونے سے ایمان میں نقص لازم آتا ہے۔
چنانچہ اگلا باب اس مضمون سے متعلق ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Abu Said Al-Khudri: Allah’s Apostle said, "While I was sleeping I saw (in a dream) some people wearing shirts of which some were reaching up to the breasts only while others were even shorter than that. Umar bin Al-Khattab was shown wearing a shirt that he was dragging.” The people asked, "How did you interpret it? (What is its interpretation) O Allah’s Apostle?” He (the Prophet ) replied, "It is the Religion.”