[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر346:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
347 ـ حدثنا عمر بن حفص، قال حدثنا ابی قال، حدثنا الاعمش، قال سمعت شقیق بن سلمۃ، قال کنت عند عبد اللہ وابی موسى فقال لہ ابو موسى ارایت یا ابا عبد الرحمن اذا اجنب فلم یجد، ماء کیف یصنع فقال عبد اللہ لا یصلی حتى یجد الماء. فقال ابو موسى فکیف تصنع بقول عمار حین قال لہ النبی صلى اللہ علیہ وسلم ” کان یکفیک ” قال الم تر عمر لم یقنع بذلک. فقال ابو موسى فدعنا من قول عمار، کیف تصنع بہذہ الایۃ فما درى عبد اللہ ما یقول فقال انا لو رخصنا لہم فی ہذا لاوشک اذا برد على احدہم الماء ان یدعہ ویتیمم. فقلت لشقیق فانما کرہ عبد اللہ لہذا قال نعم.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : قرآنی آیت اولٰمستم النساء ( المائدۃ: 6 ) سے صاف طور پر جنبی کے لیے تیمم کا ثبوت ملتا ہے کیونکہ یہاں لمس سے جماع مراد ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ یہ آیت سن کر کوئی جواب نہ دے سکے۔ ہا ں ایک مصلحت کا ذکر فرمایا۔
مسندابن ابی شیبہ میں ہے کہ بعدمیں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنے اس خیال سے رجوع فرمالیاتھا اور امام نووی رحمہ اللہ نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے قول سے رجوع فرمالیاتھا۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس پر تمام امت کا اجماع ہے کہ جنبی اور حائضہ اور نفاس والی سب کے لیے تیمم درست ہے جب وہ پانی نہ پائیں یا بیمارہوں کہ پانی کے استعمال سے بیماری بڑھنے کا خطرہ ہو یا وہ حالات سفر میں ہوں اور پانی نہ پائیں توتیمم کریں۔ حضر ت عمررضی اللہ عنہ کو یہ عمار رضی اللہ عنہ والا واقعہ یاد نہیں رہاتھا۔ حالانکہ وہ سفرمیں عماررضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ مگر ان کو شک رہا۔ مگرعمار کا بیان درست تھا اس لیے ان کی روایت پر سارے علماءنے فتویٰ دیاکہ جنبی کے لیے تیمم جائز ہے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے خیالوں کو چھوڑدیاگیا۔ جب صحیح حدیث کے خلاف ایسے جلیل القدر صحابہ کرام کا قول چھوڑا جا سکتا ہے توامام یا مجتہد کا قول خلاف حدیث کیوں کر قابل تسلیم ہوگا۔ اسی لیے ہمارے امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے خود فرمادیاکہ اذا صح الحدیث فہومذہبی صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے۔ پس میرا جو قول صحیح حدیث کے خلاف پاؤ اسے چھوڑدینا اور حدیث صحیح پر عمل کرنا۔ رحمہ اللہ تعالیٰ آمین۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪