Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-851

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
158- بَابُ مَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ فَذَكَرَ حَاجَةً فَتَخَطَّاهُمْ:
باب: اگر امام لوگوں کو نماز پڑھا کر کسی کام کا خیال کرے اور ٹھہرے نہیں بلکہ لوگوں کی گردنیں پھلانگتا چلا جائے تو کیا ہے۔
(158) Chapter. Whoever led the people in Salat (prayer) and remembered an urgent matter or necessity and had to pass over the people (to carry out that).

وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ : عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَتْنِي هِنْدُ الْفِرَاسِيَّةُ ، وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَايُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ الْفِرَاسِيَّةُ ، وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ ، أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ ، أَنَّ هِنْدَ بِنْتَ الْحَارِثِ الْقُرَشِيَّةَ أَخْبَرَتْهُ وَكَانَتْ تَحْتَ مَعْبَدِ بْنِ الْمِقْدَادِ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ ، وَكَانَتْ تَدْخُلُ عَلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ شُعَيْبٌ : عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ الْقُرَشِيَّةُ ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي عَتِيقٍ ، عَنِالزُّهْرِيِّ ، عَنْ هِنْدٍ الْفِرَاسِيَّةِ ، وَقَالَ اللَّيْثُ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ امْرَأَةمِنْ قُرَيْشٍ حَدَّثَتْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
‏‏‏‏ اور ابن وہب نے یونس کے واسطہ سے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور انہیں ہند بنت حارث فراسیہ نے خبر دی اور عثمان بن عمر نے کہا کہ ہمیں یونس نے زہری سے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھ سے ہند قرشیہ نے بیان کیا محمد بن ولید زبیدی نے کہا کہ مجھ کو زہری نے خبر دی کہ ہند بنت حارث قرشیہ نے انہیں خبر دی۔ اور وہ بنو زہرہ کے حلیف معبد بن مقداد کی بیوی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کی خدمت میں حاضر ہوا کرتی تھی اور شعیب نے زہری سے اس حدیث کو روایت کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ہند قرشیہ نے حدیث بیان کی، اور ابن ابی عتیق نے زہری کے واسطہ سے بیان کیا اور ان سے ہند فراسیہ نے بیان کیا۔ لیث نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے قریش کی ایک عورت نے نبی کریم سے روایت کر کے بیان کیا۔

 

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ ، قَالَ : صَلَّيْتُ وَرَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْعَصْرَ ، فَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ مُسْرِعًا فَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ إِلَى بَعْضِ حُجَرِ نِسَائِهِ ، فَفَزِعَ النَّاسُ مِنْ سُرْعَتِهِ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَرَأَى أَنَّهُمْ عَجِبُوا مِنْ سُرْعَتِهِ ، فَقَالَ : ” ذَكَرْتُ شَيْئًا مِنْ تِبْرٍ عِنْدَنَا فَكَرِهْتُ أَنْ يَحْبِسَنِي فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

851 ـ حدثنا محمد بن عبيد، قال حدثنا عيسى بن يونس، عن عمر بن سعيد، قال أخبرني ابن أبي مليكة، عن عقبة، قال صليت وراء النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة العصر فسلم ثم قام مسرعا، فتخطى رقاب الناس إلى بعض حجر نسائه، ففزع الناس من سرعته فخرج عليهم، فرأى أنهم عجبوا من سرعته فقال ‏”‏ ذكرت شيئا من تبر عندنا فكرهت أن يحبسني، فأمرت بقسمته ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
851 ـ حدثنا محمد بن عبید، قال حدثنا عیسى بن یونس، عن عمر بن سعید، قال اخبرنیابن ابی ملیکۃ، عن عقبۃ، قال صلیت وراء النبی صلى اللہ علیہ وسلم بالمدینۃالعصر فسلم ثم قام مسرعا، فتخطى رقاب الناس الى بعض حجر نسائہ، ففزع الناس من سرعتہ فخرج علیہم، فراى انہم عجبوا من سرعتہ فقال ‏”‏ ذکرت شیئا من تبر عندنا فکرہت ان یحبسنی، فامرت بقسمتہ ‏”‏‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن عبید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عیسیٰ بن یونس نے عمر بن سعید سے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خبر دی ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ` میں نے مدینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ایک مرتبہ عصر کی نماز پڑھی۔ سلام پھیرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے اور صفوں کو چیرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے حجرہ میں گئے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تیزی کی وجہ سے گھبرا گئے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور جلدی کی وجہ سے لوگوں کے تعجب کو محسوس فرمایا تو فرمایا کہ ہمارے پاس ایک سونے کا ڈلا (تقسیم کرنے سے) بچ گیا تھا مجھے اس میں دل لگا رہنا برا معلوم ہوا، میں نے اس کے بانٹ دینے کا حکم دے دیا۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرض کے بعد امام کو اگر کوئی فوری ضرورت معلوم ہوجائے تو وہ کھڑا ہوکر جاسکتا ہے کیونکہ فرضوں کے سلام کے بعد امام کو خواہ مخواہ اپنی جگہ ٹھہرے رہنا کچھ لازم یا واجب نہیں ہے۔ اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی پیغمبرانہ ذمہ داریوں کا کس شدت سے احساس رہتا تھاکہ سونے کا ایک تولا بھی گھر میں محض بطور امانت ہی ایک رات کے لیے رکھ لینا ناگوار معلوم ہوا۔ پھر ان معاندین پر پھٹکارہو جو ایسے پاک پیغمبر فداہ ابی وامی کی شان میں گستاخی کرتے اور نعوذباللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دنیاداری کاغلط الزام لگاتے رہتے ہیں ھداھم اللہ۔۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Uqba: I offered the `Asr prayer behind the Prophet at Medina. When he had finished the prayer with Taslim, he got up hurriedly and went out by crossing the rows of the people to one of the dwellings of his wives. The people got scared at his speed . The Prophet came back and found the people surprised at his haste and said to them, "I remembered a piece of gold Lying in my house and I did not like it to divert my attention from Allah’s worship, so I have ordered it to be distributed (in charity).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں