[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:851
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
851 ـ حدثنا محمد بن عبيد، قال حدثنا عيسى بن يونس، عن عمر بن سعيد، قال أخبرني ابن أبي مليكة، عن عقبة، قال صليت وراء النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة العصر فسلم ثم قام مسرعا، فتخطى رقاب الناس إلى بعض حجر نسائه، ففزع الناس من سرعته فخرج عليهم، فرأى أنهم عجبوا من سرعته فقال ” ذكرت شيئا من تبر عندنا فكرهت أن يحبسني، فأمرت بقسمته ”.
851 ـ حدثنا محمد بن عبید، قال حدثنا عیسى بن یونس، عن عمر بن سعید، قال اخبرنیابن ابی ملیکۃ، عن عقبۃ، قال صلیت وراء النبی صلى اللہ علیہ وسلم بالمدینۃالعصر فسلم ثم قام مسرعا، فتخطى رقاب الناس الى بعض حجر نسائہ، ففزع الناس من سرعتہ فخرج علیہم، فراى انہم عجبوا من سرعتہ فقال ” ذکرت شیئا من تبر عندنا فکرہت ان یحبسنی، فامرت بقسمتہ ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرض کے بعد امام کو اگر کوئی فوری ضرورت معلوم ہوجائے تو وہ کھڑا ہوکر جاسکتا ہے کیونکہ فرضوں کے سلام کے بعد امام کو خواہ مخواہ اپنی جگہ ٹھہرے رہنا کچھ لازم یا واجب نہیں ہے۔ اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی پیغمبرانہ ذمہ داریوں کا کس شدت سے احساس رہتا تھاکہ سونے کا ایک تولا بھی گھر میں محض بطور امانت ہی ایک رات کے لیے رکھ لینا ناگوار معلوم ہوا۔ پھر ان معاندین پر پھٹکارہو جو ایسے پاک پیغمبر فداہ ابی وامی کی شان میں گستاخی کرتے اور نعوذباللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دنیاداری کاغلط الزام لگاتے رہتے ہیں ھداھم اللہ۔۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪