Search

امام بخاری کا حدیث لکھنے سے پہلے غسل اور دو رکعت نماز

شبہہ: امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں آتا ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب "صحیح بخاری” میں جتنی بھی احادیث لکھی ہے، ہر حدیث لکھنے سے قبل انہوں نے غسل کیا، دو رکعت نماز پڑھ کر استخارہ کیا اور پھر اس حدیث کو اپنی کتاب میں درج کیا، اور یہ مشہور ہے کہ صحیح بخاری میں تقریبا ساڑھے سات ہزار سے زائد احادیث ہیں، اتنی تعداد میں غسل کرنا اور پھر نماز پڑھنا بالکل مضحکہ خیز اور نا ممکن امر لگتا ہے۔

جواب: اگر ہم مان لیتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے غسل کرنے اور دو رکعت نماز پڑھنے کی مدت آدھے گھنٹے یعنی (30) منٹ ہوتی ہوگی تو اس حساب سے کم و بیش (7560) حدیث سے قبل غسل کرنے اور دو رکعت نماز پڑھنے کا دورانیہ تقریباً (3781) گھنٹہ ہوتا ہے، اور یہ مدت آدھے سال کے عرصے سے بھی کم پر محیط ہے، اور جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کی تالیف تقریباً سولہ سال میں کی ہے، اور سولہ سال میں (136704) گھنٹے ہوتے ہیں، اگر غسل و نماز کی مذکورہ مدت نکال دی جائے تب بھی (132923) گھنٹے بچتے ہیں، اور احادیث کی مذکورہ تعداد کو ان باقی مادہ گھنٹے پر تقسیم کرتے ہیں تو ہر حدیث کو لکھنے کیلئے امام بخاری رحمہ اللہ کو تقریباً ساڑھے سترہ گھنٹے (17.5) ملے، کیا حدیث و علل کے امام، فقیہ العصر کو روزانہ ایک حدیث لکھنے کیلئے ساڑھے سترہ گھنٹے کی مدت کافی نہیں ہوگی؟

کوئی بے وقوف یا پاگل شخص ہی کہہ سکتا ہے کہ یومیہ ایک حدیث لکھنے کیلئے اتنی مدت کافی نہیں۔

اگر ہم مرفوع احادیث کے ساتھ معلقات وغیرہ کو بھی شامل کرلیں تو صحیح بخاری کی احادیث کی کل تعداد تقریباً (9000) بنتی ہے، سولہ سال میں سے غسل و نماز کی مدت نکال کر بقیہ مدت (132923) گھنٹے پر نو ہزار کی تعداد تقسیم کی جائے تو بھی امام بخاری رحمہ اللہ کو ایک حدیث لکھنے کیلئے روزانہ تقریباً 14 گھنٹے درکار تھے، ایک عقلمند آدمی با آسانی سمجھ سکتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ جیسی عبقری شخصیت کیلئے اتنی مدت کافی سے بھی زیادہ ہوتی ہوگی۔

مذکورہ بالا اعداد و شمار مکرر احادیث اور معلقات کو مد نظر رکھتے ہوئے درج کئے گئے ہیں، کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ ایک ہی حدیث  مختلف اغراض و مقاصد کے پیش نظر اپنی کتاب میں کئی جگہ ذکر کرتے، اگر مکرر احادیث کو شمار نہ کیا جائے تو احادیث کی کل تعداد (2602) بنتی ہے، اس حساب سے ایک حدیث لکھنے کیلئے امام بخاری رحمہ اللہ کے پاس تقریباً دو دن ہوتے تھے۔

معلوم یہ ہوا کہ امام بخاری کا صحیح بخاری میں ہر حدیث لکھنے سے قبل غسل کرنا اور دو رکعت نماز پڑھناعقلا و نقلا دونوں ثابت ہے، اس کا انکار کرنے والے یا اسے محال سمجھنے والے کی مثال اس شخص سی ہے جو اپنی دونوں آنکھوں سے سورج دیکھنے کے با وجود اس کا انکار کرتا ہے۔

طالب الحق یکفيه دليل، وصاحب الهوى ما يكفيه ألف دليل، وليس لنا عليه سبيل.

واللہ اعلم بالصواب

ابو احمد کلیم الدین یوسف

جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں