نوٹ: یہ مضمون حافظ محمد زبیر کی فیس بک وال سے کاپی کیا گیا ہے (شیر سلفی)
عصر حاضر کے کذاب راوی
—————————–
محدثین نے جب احادیث کی جانچ پڑتال کے اصول مدون کیے اور ان کی روشنی میں صحیح (sound)، ضعیف (weak report) اور موضوع (fabricated) یعنی منگھڑت روایات میں تمیز کی تو یہ بات سامنے آئی کہ کئی ایک کذاب راوی موجود ہیں جو حدیثیں گھڑتے ہیں۔ کذاب سے مراد وہ جھوٹے راوی ہیں جو دین کے معاملے میں جھوٹ بولتے ہیں۔ یہ راوی اپنی طرف سے حدیثیں کیوں بناتے تھے تو اس کی کئی ایک وجوہات تھیں کہ جو ہمیں وضع حدیث کے اسباب کے عنوان سے، اصول حدیث کی کتب میں مل جاتی ہیں۔
بعض راوی قصہ گو تھے اور وہ بستی بستی جا کر دیہاتی لوگوں کو قصے سنا کر پیسے بٹورتے تھے اور یہ قصے حدیث کے نام پر سناتے تھے۔ تو گویا یہ لوگ اپنی روزی روٹی کے لیے من گھڑت قصے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے تھے۔ اسی طرح کچھ ایسے بھی تھے جو شہرت حاصل کرنے کے لیے ایسی روایتیں بیان کرتے تھے کہ جو ہوتی ہی نہ تھیں۔ اور کچھ حکمرانوں کا تقرب حاصل کرنے کے لیے احادیث گھڑتے تھے جیسا کہ غیاث بن ابراہیم کا قصہ معروف ہے۔
ان وضاعین یعنی حدیثیں گھڑنے والوں میں کچھ ایسے بھی تھے جو لوگوں کو قرآن مجید سے قریب کرنے کے لیے حدیثیں گھڑتے تھے جیسا کہ نوح ابن ابی مریم۔ یہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا شاگرد تھا لیکن فقہ اس کے مزاج کو راس نہ آئی تو اس نے "عکرمہ عن ابن عباس” کی سند سے حدیثیں گھڑنا شروع کر دیں۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا تو اس نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ لوگ فقہ میں مشغول ہیں اور قرآن مجید چھوڑے بیٹھے ہیں تو میں نے انہیں قرآن مجید کی طرف راغب کرنے کے لیے حدیثیں بنائی ہیں۔
حدیثیں گھڑنے والے یہ راوی "کذاب” کہلاتے تھے۔ یہ کذاب راوی آج بھی موجود ہیں اگرچہ ان کے مقاصد بدل چکے ہیں۔ آج یہ کذاب راوی حدیثیں اس لیے گھڑتے ہیں کہ لوگوں کو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے دور کر سکیں۔ ان کذاب راویوں میں ایک "قاری حنیف ڈار” ہے۔ ہم اس پر پہلے بھی لکھ چکے جو ہماری کتاب مکالمہ میں موجود ہے۔ اس کے کذاب ہونے کے ثبوت ملحق امیج میں ملاحظہ فرمائیں۔ یہ شخص ایک واٹس ایپ گروپ میں کہ جس میں مجھے بھی کسی نے ایڈ کر دیا تھا، لوگوں کو جھوٹے قصے بیان کر کے انہیں بخاری ومسلم کی حدیث کہہ رہا تھا تا کہ لوگ حدیث سے متنفر ہو جائیں۔
ایسے جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو کہ حدیث پر ان کا جھوٹ تو سو فی صد ثابت ہے لیکن صبح وشام یہ بک بک کرتے رہتے ہیں کہ بخاری ومسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے۔ تو بخاری و مسلم کا جھوٹ تو تم ثابت کرنے سے رہے، البتہ تمہارا جھوٹ تو سب کے سامنے ہے۔ اب تو کچھ شرم کر لو۔ بخاری ومسلم کی دشمنی میں اس حد تک نہ گر جاؤ کہ حدیثیں ہی گھڑنے لگ جاؤ۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادموں پر کیچڑ اچھال کر تمہیں شرم کہاں سے نصیب ہو گی!