بندر کو سنگسار کرنا

اعتراض :6

کیا بندروں کی بھی شریعت ہوتی ہے؟

 

(جلددوم ص نمبر:٤٤٧۔ روایت نمبر۱۰۲۹)

عمرو بن میمون سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک بندر کو جس نے زنا کیا تھا دیکھا کہ بہت سے بندر اس کے پاس جمع ہو گئے اور ان سب نے اسے سنگسار کر دیا میں نے بھی ان سب کے ساتھ اسے سنگسار کردیا۔ (روایت ختم) 

 

تبصرہ: 1. کیا یہ روایت وحی ہے شاید زانی کو سنگسار کرنے کی دلیل  یہی روایت ہو البتہ سنا جاتا ہے کہ سنگسار کی آیت پہلے موجود تھی اب قرآن میں موجود نہیں ہے البتہ اس کا حکم باقی  ہے۔

2.کیا بندروں کی بھی شریعت ہوتی ہے؟ کیا ان کے بھی نکاح ہوتے ہیں اگر ان میں نکاح ہوتے ہیں توزنا بھی ہوسکتا ہے. اگر نکاح نہیں تو زنا کیسا ؟ 

اور راوی کو یہ با تیں  کس علم سے معلوم ہوئیں؟ کیا وہ بندروں کی زبان جانتے تھے۔

اور راوی کا یہ بیان ہے کہ اس نے بھی بندروں کے ساتھ مل کر زانی بندر کو سنگسار کیا. جناب یہ راوی نے بہت بڑا جرم اور بندر بے چارے پر زیادتی کی ہے۔ احکام باری تعالی کسی  بھی جاندار پر ناحق ظلم سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں اب راوی نے جو بندر کو سنگسار کیا تو کیا اس نے کوئی جرم کیا تھایا تو دنیا کی کسی بھی شریعت میں بندروں کے باہمی ملاپ کو جرم  زنا ہونا ثابت کر یں وگرنہ  میں پھر کہوں گا کہ راوی نے یہ زیادتی کی ہے اس روایت کو بھی سنگسار کیا جائے ۔

 

 الجواب :

  1.  امام بخاری رحمہ الله فرماتے ہیں:”حدثنانعیم بن حماد:حدثنا هشيم عن حصين عن عمرو بن میمون قال : رأيت في الجاهلية قردۃ اجتمع عليها قردة قدزنت، فرجموها فرجمتها معهم. 

ہمیں نعیم بن حماد نے حدیث بیان کی (کہا): ہمیں ھشیم نے حدیث بیان کی ، وہ حصین سے 

وہ عمرو بن میمون (تابعی) سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے جاہلیت (کے زمانے ) میں ایک 

بندریا دیکھی جس نے زنا کیا تھا، اس پر بندر اکٹھے ہوئے ، پس انھوں نے اسے رجم کیا 

میں نے ان کے ساتھ مل کر اسے رجم کیا۔ (صحیح البخاری :۳۸۴۹)

اس روایت کی سند کے سارے راوی ثقہ و صدوق ہیں نعیم بن حماد کو جمہور محدثین 

نے ثقہ و صدوق کہا ہے۔ ھشیم کی حصین بن عبدالرحمن سے روایت سماع پر محمول ہوتی ہے کیونکہ وہ حصین سے تدلیس نہیں کرتے تھے ۔ 

دیکھئے شرح علل الترمذی لا بن رجب (٢/٥٦٢) 

ھشیم کی متابعت کے لئے دیکھئے تاریخ دمشق لابن عساکر (۲۹٢/٤٩)

عمرو بن میمون مشہور تابعی اور ثقہ عابد تھے۔ (دیکھئے التقريب: ٥١٢٢)

عمرو بن میمون سے یہ روایت عیسی بن حطان نے مفصل بیان کر رکھی ہے۔

(تاریخ ابن عساکر:٤٩/٢٩٢،٢٩٣)

صحیح بخاری اور تاریخ مشق کے علاوہ یہ روایت درج ذیل کتابوں میں بھی ہے۔

التاریخ الکبیر للبخاری  ( ٦/٣٦٧) ، مستخرج الاسماعیلی اور مستخرج ابی نعیم الاصفھانی 

(دیکھئے فتح الباری:٧/ ١٦٠،١٦١) التاریخ الکبیر امام ابن ابی خيثمة  (ص ۵٦٩)

تابعی کی یہ روایت نہ قولِ رسول ہے اور نہ قول صحابی ہے بلکہ صرف تابعی کا قول ہے. 

اس قول میں بندروں سے کیا مراد ہے؟

حافظ ابن عبد البر کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بندرجن تھے۔ (دیکھئے فتح الباری ٧/١٦٠)

جنوں کا وجود قرآن مجید سے ثابت ہے دیکھئے سورۃ الاحقاف ( آیت : ۲۹) وغیرہ 

کیا منکرین حدیث اور منکر ین سزائے رجم کو اس بات پر اعتراض ہے کہ جنوں  نے زنا کرنے والی جنی ( مادہ جن ) کو کیوں رجم کر دیا تھا؟ تو کیا جن مکلف مخلوق نہیں ہیں؟

تنبیہ:١  شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنا صحیح ومتواتر احادیث سے ثابت ہے 

دیکھئے صحیح بخاری (٦٨١٤)، صحیح مسلم:( ١٧٠٢)، اور نظم المتناثر من الحدیث المتواتر (ص ١٧٤ حدیث ١٨٢)

تنبیہ :٢   جنوں  کا جانوروں کی شکل اختیار کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے مثلا : دیکھئے 

 صحیح مسلم (ح۲۲۳۶ وتر قیم دار السلام:۵۸۳۹) موطا امام مالک (۹۷۷،۹۷۲٫۲ ح ١٨٩٤)

تنبیہ : ٣ بندر کی شکل اختیار کئے ہوئے زانی جن کی حمایت میں یہ کہنا کہ بندر بےچارے پر زیادتی کی ہے تو ایسے شخص کو زنا کرنے والے جنوں( اور زانی انسانوں) کے حامی کے سوا اور کیا نام دیا جا سکتا ہے؟ منکرین حدیث کو یہ ثابت کرنا چاہئے کہ ان کے نزدیک جنوں کے لئے زنا کرنا معاف ہے!!

 حوالہ : صحیح بخاری پر اعتراضات کاعلمی جائزہ( ص ٣٩-٤١)

مصنف : حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں