Search

کیا کم عمری بھی وجہ طنز ہے؟

🌸عنوان: کیا کم عمری بھی وجہ طنز ہے ؟

🌸تحریر: ابوبکر قدوسی

قاری حنیف ڈار کی حضرت امام بخاری بارے بدگوئی اور طنزیہ پوسٹ پر ہم نے عجمی اور عربی ہونے کے حوالے سے لکھا تھا ۔۔۔آج سوچا ذرا موصوف کی علمیت اور معلومات بارے بھی آپ کو بتاتے چلیں . ۔۔۔لکھتے ہیں کہ :

       "دس سال کے عجمی بچے نے حدیثیں اکٹھی

      . کرنا شروع کیں "

رسول ﷺ کی حدیث ہے کہ جب حیاء نہ رہے تو جو جی چاہے کرو ۔۔۔۔سو جب خوف خدا ختم ہو جائے تو جھوٹ بولنا اور لکھنا بھی آسان ہو جاتا ہے امام رحمہ اللہ ١٩٤ ہجری میں پیدا ہوئے اور بلا کا حافظہ تھا امام خود بتاتے ہیں کہ "جب میں ” کتاب” میں تھا تو مجھے حدیث حفظ کرنے کی توفیق دی گئی "

پوچھا گیا اس وقت آپ کی عمر کیا تھی ؟

جواب دیا گیا کہ ” دس برس یا کچھ کم "

کتاب ، ک پر پیش اور ت پر شد . . ۔یہ بچوں کے ابتدائی مدرسے کو کہتے ہیں ۔۔۔

امام بخاری رحمہ اللہ نے دس برس کی عمر میں احادیث حفظ کرنا شروع کر دیں ۔۔۔مولوی صاحب خیانت کرتے ہوئے تاثر دے رہے ہیں کہ جسے دس برس کی عمر میں صحیح بخاری لکھنا شروع کر دی ۔۔۔۔

پھر اس سے اگلے برس انہوں نے محدث امام داخلی رحمہ اللہ اور دیگر محدثین کے پاس حصول علم کے لیے جانا شروع کیا ۔۔تب امام کی عمر گیارہ برس تھی ۔۔

امام محدثین کے ہاں حصول علم کے لیے جاتے رہے حتی کہ بیان کرتے ہیں :

” سولہ برس کی عمر تک میں ابن مبارک ، وکیع اور اہل رائے کے اقوال کو جان چکا تھا "

یاد رکھیے کہ سب مراحل حصول علم کے ہیں ، آئمہ کے پاس جا کر ان کی شاگردی akhtear کرنے کے ہیں ۔۔۔اور مولوی صاحب تاثر دے رہے ہیں کہ جیسے وہ کسی جا پڑھنے ہی نہیں گئے ۔۔۔۔

مزید آگے چلتے ہیں ۔۔۔ سولہ برس کی عمر ہو چکی تو امام اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ حج کو گئے ۔۔امام خود بیان کرتے ہیں کہ :

” میں طلب حدیث کے لیے وہیں رک گیا "

اس سفر کے بارے میں امام ابن ہجر لکھتے ہیں :

"علم حدیث کے لیے یہ ان کا اولین سفر تھا جو ٢١٠ ھ میں کیا ” (ھدی الساری ص ٤٧٨)

یعنی امام سولہ برس کی عمر میں حجاز پہنچے ۔۔اور چھے برس ان علاقوں میں مقیم رہے ۔۔۔اس دوران مصر عراق اور شام کے سفر بھی کیے ۔۔۔

خلاصہ کلام یہ ہوا کہ ابتدائی تعلیم خراسان یعنی اپنے آبائی علاقے میں حاصل کی ، دس برس کی عمر کے بعد حدیث کی تعلیم شروع کی ۔۔۔سولہ برس کی عمر میں مزید تعلیم کے لیے حجاز آئے اور چھے برس برس یعنی بائیس برس کی عمر تک یہاں مقیم رہے ۔۔۔اسی دور میں تاریخ کی کتاب لکھی اور الجامع الصحیح یعنی بخاری شریف لکھنا شروع کی ۔۔۔۔۔۔اس تفصیل کو پڑھتے پڑھتے آپ نے مولوی حنیف ڈار صاحب کے جھوٹ کو بھی یاد رکھنا ہے ۔۔۔

بصورت طنز مزید سوال کرتے ہیں :

       "عجمی بچہ کس کے پاس عربی پڑھا ، کس

        مدرسے میں فراغت ہے "

بار بار عجمی عجمی کی رٹ وہ لگا رہے ہیں کہ جو سطح مرتفع پوٹھوہار سے رنگ سازی کے ویزے پر جا کر عربوں کے ہاں رنگ بازی شروع کر کے فیس بک پر امام بنے بیٹھے ہیں ۔۔۔مجھے نہیں معلوم چناب کے اس پار کون سا عربستان زمین سے اگ آیا ہے کہ جس کے برتے پر خود ایک عجمی دوسرے عجمی پر عجمی عجمی ہونے کے آوازیں لگا رہا ہے ۔۔۔خیر ہم نے اوپر بتا دیا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کتنے برس تعلیم حاصل کی ۔۔۔ رہے ان کے استاد تو وہ معروف ہیں ۔۔۔۔۔مولوی صاحب کو نہیں معلوم تو لکھ دیتے ہیں ۔۔امام احمد بن حنبل ، محمد بن بشار ، اسحاق بن راہویہ ، علی بن المدینی ، یحیی بن معین ، قتیبه بن سعید ، عبد اللہ بن منیر اور عبد اللہ بن المسندی جسے جلیل القدر آئمہ ان کے استاد تھے ۔۔۔۔

اس سے آگے یاوہ گوئی کرتے ہیں :

  . "سولہ سال کی عمر تک چھے سال میں چھے

       لاکھ روایتیں جمع بھی کر لیں "

ہم نے لکھا ہے اور ثابت شدہ بات ہے کہ امام سولہ برس کی عمر میں بغرض طلب حدیث سولہ برس کی عمر میں حجاز آئے ۔۔لیکن قاری صاحب جھوٹ بولتے ہوے سولہ برس کی عمر میں صحیح بخاری لکھوا رہے ہیں ۔۔۔البتہ اس بات پر مجھے اشتباہ ہے کہ قاری صاحب دانستہ یہ جھوٹ لکھ رہے ہیں یا اس معاملے میں جاہل یعنی لاعلم ہیں ۔۔۔

لیکن آپ احباب کے لیے لکھتا ہوں کہ خود امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اور ابن ہجر ان کے اس قول کو نقل کرتے ہیں کہ :

” جب میں اپنی عمر کے اٹھارویں برس میں پہنچا ، تو میں نے کتاب [قضایا الصحابہ و التابعین و اقاویلھم ] تصنیف کی، پھر مدینہ طیبه میں نبی کریم ﷺ کی قبر کے پڑوس میں بیٹھ کر کتاب التاریخ الکبیر لکھی "

لیجئے ۔۔۔۔آپ دیکھ لیجئے امام خود اپنی پہلی کتاب کا سن تالیف اٹھارہ برس کی عمر قرار دے رہے ہیں اور اس کے بعد تاریخ کبیر کا ذکر کر رہے ہیں یعنی صاف سمجھ آ رہا ہے کہ اٹھارہ برس کی عمر میں شروع کی اور ممکن ہے aاس کے بھی بعد ۔۔ظاہر ہے aاس کے بعد ہی صحیح بخاری کی باری آئے گی ۔۔۔۔اور یاد رکھیے گا کہ صحیح بخاری کی مدت تالیف سولہ برس ہے ۔۔۔۔اگر سمجھا جائے کہ امام نے تاریخ کبیر کے ساتھ ہی یہ کتاب لکھنا شروع کر دی تھی ۔۔۔۔تو بھی اس کی مدت تکمیل بتیس برس کی عمر بنتی ہے ۔۔۔۔۔۔جب کہ مولوی صاحب لکھتے ہیں :

      "اٹھارہ برس کی عمر تک تاریخ مکمل کر لی "

محض امام بخاری رحمہ اللہ سے بغض نے موصوف کی ذہنی حالت واقعی خراب کر چھوڑی ہے کہ طنز کر رہے ہیں کہ پچیس برس کی عمر میں مکمل کرتے تاکہ احادیث کو درایت پر پرکھ پاتے ۔۔ اب ثابت ہوا کہ تکمیل کے وقت امام کی عمر تو زیادہ تھی . ۔ ۔۔ لیکن مولوی صاحب بھلا کہاں شرمندہ ہوں گے ۔

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں