اعتراض 5:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کا اثر
(جلد دوم صفحہ نمبر: 235 روایت نمبر:500)
لیث نے کہا مجھے ھشام نے ایک خط لکھا جس میں لکھا تھا کہ میں نے اپنے والد انہوں نے عائشہ سے سنا اور میں نے خوب یاد رکھا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا جس کا اثر یہ ہوا کہ آپ کو نہ کئے کام کے متعلق خیال ہوتا کہ کرچکے ۔( یہ روایت کا ایک متعلقہ حصہ درج کیا گیا ہے۔)
تبصره :
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جادو کی مدت کے دوران وحی الہی پہچانتے تھے یا نہیں؟ اور پہچانتے وقت آپ کی کیفیت کیا ہو گی کہ آپ نے وحی نہ لکھوائی اور خیال کرتے ہونگے کہ لکھوا چکا ہوں شاید اسی طرح قرآن کا کچھ حصہ لکھوانے سے رہ گیا ہو جیسے کہ شیعہ کا خیال ہے اور حدیث کی دوسری کتابوں میں بھی ایسی بعض روایات تحریر ہیں۔
الجواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دنیاوی امور میں مرض کی طرح عارضی طور پر جادو کے اثر والی روایت صحیح بخاری میں سات مقامات پر ہے :
(3175,3268,5763,5765,5766,6063,6391)
امام بخاری رحمہ اللہ کے علاوہ اسے درج ذیل محدثین نے روایت کیا ہے
(مسلم بن حجاج نیشابوری /صحیح مسلم:2189 وترقیم دار السلام:5703,5704)٫ (ابن ماجہ/السنن:3545)٫(النسائی/الکبری:7615 ،دوسرا نسخہ: 7569),(ابن حبان/فی صحیح الاحسان ح:6549,6550,دوسرا نسخہ:6583,6584),(ابو عوانہ/فی الطب/اتحاف المھرۃ :17/319ح22316),(الطحاوی/مشکل الآثار/تحفۃ الاخیار:6/609ح4788),(الطبرانی/الاوسط:5922),(البھیقی/السنن الکبریٰ:8/135,دلائل النبوۃ :6/247),(ابن سعد/الطبقات:2/196),( ابن جریر الطبری/فی تفسیرہ:1/366,367),(البغوی/ شرح السنہ:12/185,186ح3260 وقال : ھذا حدیث متفق علی صحتہ)۔
امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے اسے درج ذیل محدثین نے بھی روایت کیا ہے۔
احمد بن حنبل (المسند:6/50,57,63,96)
الحمیدی (260 بتحقیقی)
ابن ابی شیبہ(المصنف:7/388,389ح 2350)
اسحاق بن راھویہ (المسند قلمی ص86ا،ح737)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت مشہور ثقہ امام و تابعی عروہ بن زبیر نے بیان کی ہے اور عروہ سے ان کے صاحبزادے ہشام بن عروہ (ثقہ امام)نے یہ روایت بیان کی ہے۔
فائدہ:1 ہشام بن عروہ نے سماع کی تصریح کر دی ہے۔ (صحیح بخاری :3175)
فائدہ:2 ہشام سے یہ روایت انس بن عیاض المدنی صحیح بخاری 2691 اور عبد الرحمٰن بن ابی الزناد المدنی (صحیح بخاری :5753، تفسیر طبری:1/ 366 ،367 وسندہ حسن) وغیرھما نے بھی روایت کی ہے۔ والحمدللہ
اس روایت کی تائید کے لیے دیکھئے مصنف عبد الرزاق ( 19764) وصحیح البخاری (قبل ح3175) وطبقات ابن سعد (2/199 عنہ الزھری وسندہ صحیح) والسنن الصغریٰ للنسائی (7/112ح4085) ومسند احمد (4/367) ومسند عبد بن حمید (271) ومصنف ابن ابی شیبہ (7/388ح23508) وکتاب المعرفۃ والتاریخ للامام یعقوب بن سفیان الفارسی (3/289,290) والمستدرک (4/360,361) ومجمع الزوائد (6/289,290)
معلوم ہوا کہ منکرین حدیث کا اس حدیث پر حملہ دراصل تمام محدثین پر حملہ ہے۔
تنبیہ 1: قرآن مجید سے ثابت ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام ان رسیوں کو دیکھ کر خوف زدہ ہو گئے تھے جنھیں جادوگروں نے پھینکا تھا ۔ جادوگروں نے ایسا جادو چلایا کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام یہ سمجھے کہ یہ (رسیاں سانپ بن کر ) دوڑ رہی ہیں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: "یخیل الیہ من سحرھم انھا تسعی " ان کے جادو کے زور سے موسی کو یوں خیال ہوتا تھا کہ وہ دوڑ رہی ہیں۔ ( آسان لفظی ترجمہ 503 ، طہ: 66)
معلوم ہوا کہ جادو کا عارضی اثر خیال پر ہو سکتا ہے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خیال کرنا کہ میں نے یہ( دنیا کا )کام کرلیا ہے قطعا قرآن کے خلاف نہیں ۔
منکرین حدیث کو چاہیے کہ وہ ایسی قرانی آیت پیش کریں جس سے صاف ثابت ہوتا ہو کہ دنیاوی امور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خیال پر جادو کا اثر نہیں ہو سکتا جب ایسی کوئی آیت ان کے پاس نہیں اور سورۃ طٰہٰ کی آیت مذکورہ ان لوگوں کی تردید کر رہی ہے تو ان لوگوں کو چاہیے کہ صحیح بخاری وصحیح مسلم اور امت مسلمہ کی متفقہ صحیح احادیث پر حملہ کرنے سے باز رہیں۔
تنبیہ2: روایت مذکورہ میں جادو کی مدت کے دوران میں دینی امور اور وحی الہی کے سلسلے میں جادو کا کوئی اثر نہیں ہوا اور نہ قرآن کا کچھ حصہ لکھوانے سے رہ گیا ہے بلکہ اس جادو کا اثر صرف دنیا کے معاملات پر ہوا ۔ مثلا آپ اپنی فلاں زوجہ محترمہ کے پاس تشریف لے گئے یا نہیں؟لہذا دین اسلام قرآن و حدیث کی صورت میں من وعن محفوظ ہے ۔ والحمدللہ
حوالہ: (صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ ص 37-39)
مصنف: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ